سبزی کا منڈی سے گھر تک کا سفر

سبزی کےسفرکاآغازکھيت سےہوتاہےجہاں سبزی کوآگانے سےلےکرکھانےکےقابل بنانےتک بھرپورديکھ بھال کی جاتی ہےزميندار کسان کو دن رات سبزيوں کي حفاظت کيلئے رکھتاہےاورمنڈی ميں بھيجنے کيلئے اسی کی چنائی اورپھرپيکنگ کی جاتي ہے۔
کھيتوں کےبعد سندھ کےعلاوہ ديگر صوبوں سےبھی سبزياں ٹرک بھرکے سبزی منڈی پہنچائی جاتی ہیں۔
منڈی ميں رات ميں دن کا سماں ہوتاہےاورہرطرف سےلاؤڈ اسپيکر پرسبزيوں کی نيلامی کی آوازيں سنائی دیتی ہیں۔ان کوآڑھتی کہا جاتاہے۔
اگرزميندارکی منڈی ميں دکان ہےتو ٹھيک ہے ورنہ منڈی ميں مال فروخت کيلئے اسے آڑھتی کےپاس جانا ہی ہوتا ہے۔

ماشاخور جو سبزياں آڑھتی سے خريدتے ہيں وہ علاقائی سبزی والوں کو کم ازکم 5 کلو سے فروخت کا آغاز کرتےہيں اور رات 2 بجے سے صبح 6بجے تک يہ مرحلہ چلتاہے۔
جس سبزی کی مانگ زيادہ ہے اورطلب کم ہے تواس کے ريٹ زیادہ ہوتےہيں۔ جبکہ سبزی کی کوالٹی کےحساب سےبھی اس کی قيمت لگتی ہے۔
پوری سبزی منڈی ميں ايک دام پر کوئی بھی سبزی نيلام نہيں ہوتی اورہرکسی کا اپنا الگ ريٹ اورالگ معيار ہوتاہے۔
زميندارسےآڑھتی اورپھر ماشاخوار سے علاقائی سبزی والاسب کااپنااپنا منافع ہوتا ہےاوراس پورے طریقہ کار سے گزر کر سبزی ہمارے گھروں تک پہنچتی ہے۔
آڑھتی تو فائدے ميں ہوتا ہی ہے ليکن اس پورے طریقہ کار ميں آدھے سے زيادہ منافع ميں رييلٹرزکماتاہےاوروہ منافع عوام کی جيبوں سے ليا جاتاہے۔
اس پورے چينل ميں اگر سرکار کی بات کی جائے تو چيک اينڈ بيلنس کا نظام موجود ہےاور پرائس کنٹرول کميٹی نام کا ادارہ ہےليکن اس کا کنٹرول منڈی میں صفر ہے۔