پاکستان میں پب جی گیم سےاموات بڑھنے لگیں
پب جی موبائل گیم نے ایک اور جان لے لی۔ فيصل آباد کا 18 سالہ کاشف مسلسل موبائل پر گیم کھیلنے کے باعث دماغ کی شريان پھٹنے سے انتقال کرگیا۔
فیصل آباد کی نواحی علاقے جڑانوالہ کے گاؤں اسلام پورہ کا کاشف کراچی میں اپنے بھائی کے پاس مقیم تھا۔ مسلسل بے کار رہنے اور موبائل فون پر گیم کھیل کر وقت ضائع کرنے پر بھائی نے اس کو واپس گاؤں بھجوادیا۔تاہم کاشف نےگاؤں آکربھی پب جی کو ترک نہ کیا بلکہ گاؤں کے دیگر بچوں اور لڑکوں کو بھی پب جی گیم کا عادی بنادیا۔
میٹرک پاس کاشف پلمبر تھااوراپنی آمدنی کو پب جی گیم بہتر بنانے پر استعمال کرتا رہتا تھا۔اس نے3 ماہ پہلے30 ہزار روپے کا موبائل گیم کھیلنےکےلیے خریدا تھا اورمزید مہنگا موبائل خریدنے کا خواہش مند تھا۔
اس کےدوستوں نے بتایا ہے کہ کاشف نے اپنے پڑوسی سے مسلسل دو گیم ہارے تھےاور وہ اپنے کھیل کو مزید نکھارنے کےلیے ہزاروں روپے خرچ کرکے گیم کو اپ گریڈ کرواتا رہتا تھا۔
مسلسل کئی گھنٹے گیم کھیلنے اور ذہنی دباؤ کےباعث کاشف کے دماغ کی شريان پھٹ گئی تاہم اس کو اسپتال میں مناسب طبی سہولیات نہ مل سکیں۔ ڈيتھ سرٹيفکيٹ ميں بھی دماغ کی شریان پھٹنے سے موت کی تصديق ہوئی ہے۔
سماء ٹيم نےجب اس کے گاؤں اسلام پورہ کا دورہ کیا تو معلوم ہوا کہ وہاں تقریبا ہر گھر میں پب جی کھیلا جاتا ہے اور 3000 کی آبادی والے گاؤں کا ہر لڑکا 10 گھنٹے اس کھیل پر صرف کرتا ہے۔ گاؤں کے لڑکےآدھی رات تک اس کھیل میں مشغول رہے جبکہ گیم پر آنےوالےاخراجات پورے کرنےکےلیے جرائم کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوا۔
تیس جولائی کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے آن لائن گیم پب جی سے پابندی ہٹا دی تھی۔یکم جولائی کو پی ٹی اے نےپب جی پر پابندی لگائی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے 24 جولائی کو پب جی گیم کو بحال کر دیا تھا۔پی ٹی اے کی جانب سے جاری اعلاميے ميں کہا گيا تھاکہ کمپنی کی طرف سے دی گئی وضاحت تسلی بخش ہے۔ پب جی انتظامیہ نے پی ٹی اے کے تمام سوالوں کے جواب دے دئیےاس لیے کمپنی کے مثبت جواب پر پابندی ہٹائی گئی۔