اچکزئی کی تقریر اور جاوید ہاشمی کا اعتراف
گزشتہ روز مینار پاکستان کے سائے تلے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کچھ تاریخی حوالے دیے جس پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے اپنی تقریر کے آغاز میں اسٹیج پر موجود قائدین اور پنڈال میں عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے کچھ گلے شکوے کرنا چاہتا ہوں۔ آپ سے وعدہ کرنا چاہتا ہوں اور آپ سے بھی وعدہ لینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ ان کا مقصد طعنے دینا نہیں بلکہ ’گلے شکوے‘ کرنا ہے۔
اس کے بعد انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں کلمہ حق کہا جاتا تھا وہ سارے علاقے اٹلی یا انگریز یا فرانسیسیوں کے قبضے میں چلے گئے۔ ایک وطن جو ان کے خلاف لڑا وہ افغان پشتون وطن تھا۔ دریائے آمو سے لے کر اباسین تک، جہاں ہندووں اور سکھوں نے انگریز کا ساتھ دیا وہاں تھوڑا سا لاہوریوں نے بھی افغان وطن پر قبضہ کرنے کے لیے انگریزوں کا ساتھ دیا۔‘
اس کے بعد انہوں نے پاکستان بننے کے بعد کی تاریخ پر مختصر روشنی ڈالی جس میں پنجاب سمیت دیگر صوبوں کے کردار اور چھوٹے صوبوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ذکر کیا۔ تقریر کے آخر میں انہوں نے کلمہ طیبہ پڑھ کر پنجاب کو یقین دلایا کہ جمہوریت کی بالادستی، آئین کی حکمرانی اور ووٹ کا تقدس بحال کرنے کی جدوجہد میں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
محمود خان اچکزئی کی تقریر کے بعد مریم نواز سمیت پنجاب کے دیگر قائدین نے خطاب کیا مگر انہوں نے ان تاریخی حقائق کے بارے میں بات نہیں کی اور نہ ہی محمود خان اچکزئی کے تاریخی حوالوں کی تردید کی۔
مگر وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اس تقریر کے فوری بعد محمود خان اچکزئی کو جاہل، پنجاب دشمن اور افغان ٹٹو قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پنجاب کی توہین ہے اور پی ڈی ایم محمود خان کو نکال باہر کرے۔
آج پھر فواد چوہدری نے طویل پریس کانفرنس کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ محمود خان کا پنجاب میں داخلہ بند کیا جائے۔
کل کے اسی جلسے میں مگر پنجاب کے سنیئر سیاست دان جاوید ہاشمی نے بھی خطاب کیا اور ان کی تقریر پنجاب کے خلاف چارج شیٹ تھی۔
جاوید ہاشمی نے قیام پاکستان کے بعد چھوٹے صوبوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کا تذکرہ کرنے کے بعد کہا کہ اگر آج بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا کے قائدین آرہے ہیں تو یہ ان کا احسان ہے ورنہ جو کچھ پنجاب نے ان کے ساتھ کیا ہے، وہ اس پر روٹھ کر یہاں نہ آتے۔
اس ویڈیو میں سماء ڈیجیٹل نے دونوں کے خطابات کے چیدہ نکات کو یکجا کیا ہے تاکہ ناظرین اور قارئین خود دیکھ کر فیصلہ کرسکیں۔