نیاپاکستان ہاؤسنگ اسکیم، تاحال صرف 19منصوبوں کی منظوری دی گئی
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ایسوسی ایشن آباد بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کو نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت 19 منصوبوں کی منظوری دے دی۔ آباد کی جانب سے منظوری کیلئے 250 رہائشی منصوبوں کیلئے درخواستیں دی گئی تھیں۔
آباد کے چیئرپرسن فیاض الیاس نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ منظوریاں نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے جمع کروائیں اور اندراج کیا۔
آباد کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے تقریباً 300 منصوبوں کی دستاویزات مکمل کرکے جمع کرادی ہیں۔
چیئرپرسن فیاض الیاس نے منظوری میں تاخیر کی کئی وجوہات کی نشاندہی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کی جانب سے گزشتہ سال شروع کی گئی سنگل ونڈو فیسیلٹی پر کام میں سست روی ہے۔ تاحال یہ فیسیلٹی ٹھیک طرح سے متحرک نہیں ہے کیونکہ ای پورٹل پر تمام لینڈ اوئنگ ایجنسیز کو فعال کرنا باقی ہے۔ کہا گیا تھا کہ منظوری کے عمل میں 45 دن لگیں گے تاہم اس میں 90 دن کا وقت لگ رہا ہے۔
فیاض الیاس نے مزید کہا کہ لینڈ اوئنگ ایجنسیز زمین کی ملکیت سے متعلق تصدیق میں کافی دیر لگاتی ہیں، سندھ حکومت کے محکمے اپنی رفتار کو تیز کرتے ہیں تو ہاؤسنگ منصوبے ستمبر 2022ء تک مکمل کرلئے جانے چاہئیں۔
آباد عوام کو کم قیمت پر رہائش فراہم کرنے کے وزیراعظم عمران خان کے وژن کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے تعمیراتی صنعت کو معیشت پر کرونا وائرس کے اثرات کو کم کرنے کیلئے ایک محرک پیکیج دینے کے بعد بلڈرز نے حکومت کے ساتھ کام کرنے پر رضا مندی کا اظہار کیا تھا۔ اس میں ٹیکس چھوٹ اور بلا تفتیش تعمیراتی صنعت میں سرمایہ کاری شامل ہیں، تاہم پیکیج 2020ء کے اختتام تک کیلئے منظور کیا گیا تھا۔
چیئرپرسن آباد فیاض الیاس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیکیج کی مدت میں کم از کم ایک سال کیلئے مزید توسیع کردینی چاہئے۔
کراچی میں تعمیرات
آباد کے چیئرپرسن کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کم خرچ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کیلئے کراچی میں زمین فراہم کرے گی جبکہ کچھ بلڈرز نجی زمینوں پر بھی گھر تعمیر کریں گے۔
انہوں نے شہر کے پانچ علاقوں کے نام بھی بتائے جہاں سستے گھر تعمیر کئے جائیں گے۔ جن میں سپر ہائی وے، نیشنل ہائی وے، ناردرن بائی پاس، سرجانی ٹاؤن اور ہاکس بے شامل ہیں۔ البتہ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں بنیادی انفرااسٹرکچر کا مسئلہ ہے کیونکہ یہاں ڈرینیج سسٹم نہیں۔
یہ اسکیمیں کیا پیش کررہی ہیں؟
وفاقی حکومت نے لوگوں کو 30 لاکھ روپے میں 650 اسکوائر فٹ پر مشتمل رہائشی یونٹ فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ مہنگا ترین رہائشی یونٹ 60 لاکھ روپے کا ہوگا۔
ابتداء میں درخواست گزار کو 3 لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے جبکہ نجی بینک انہیں 24 لاکھ روپے کی رقم فراہم کرے گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ہر یونٹ پر 3 لاکھ روپے کی مالی مدد فراہم کی جائے گی۔
جس کے بعد درخواست گزار کو نجی بینک کی جانب سے دیئے گئے شیڈول کے مطابق ماہانہ اقساط ادا کرنا ہوں گی۔ ماہانہ اقساط کا سلیب 12 سے 18 ہزار روپے کے درمیان ہوگا۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم
وزیراعظم عمران خان نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت 5 سال کے دوران 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا ہدف ہے۔
وفاقی کابینہ نے اپریل میں ایک آرڈیننس کی منظوری دی تھی، جس کے تحت نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی منصوبے کی نگرانی کیلئے تشکیل دی گئی۔
اکتوبر میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے منصوبوں کی 30 دن میں منظوری کیلئے کراچی میں ون ونڈو 1 اور 2 سیل قائم کئے۔
سیل 1، 400 مربع گز کے منصوبوں کی عوامی فروخت کے منصوبوں (کیٹیگری 4) کی اجازت دیتا ہے۔ وہ آرکیٹیکچرل کونسیپٹ پلان، اسٹرکچر ڈیزائن، ڈرائینگز، حتمی تعمیراتی اجازت نامہ اور عوامی فروخت کے منصوبوں کی تکمیل کے پلان کو قبول، پروسیس اور جاری کرے گا۔
سیل 2 کیٹیگری 1 کے تحت 399 مربع گز تک بلڈنگز کی تعمیر کیلئے تیز رفتاری سے اجازت دیتا ہے۔