پاکستان میں ورلڈاکنامک فورم کے تعاؤن سے ’اسکلز پروگرام‘ لانچ

, ملازمت کے موقع پیدا ہوں گے

حکومت پاکستان اور ورلڈ اکنامک فورم نے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ہنرمندی کو فروغ دینے کیلئے پرواز کے نام سے مشترکہ کاوش شروع کردی ہے۔

نجی کمپنیوں کے اعلی حکام اور وزیر اعظم کے خصوصی مشیر زلفی بخاری نے جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ’پرواز‘ کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔

ورلڈ اکنامک فورم نے پاکستان کو پہلی بار ’ملازمتوں کا مستقبل‘ کے نام سے جاری ہونے والے رپورٹ میں شامل کیا ہے۔ رپورٹ میں پاکستان کو مستقبل میں درکار ملازمتوں اور اسکلز پر روشی ڈالی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملازمت فراہم کرنے والے اداروں کا نقطہ نظر بھی شامل کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ٹیکنالوجی اور آٹومیشن کے زمانے میں ملک کو ہنرمندی پر توجہ اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

زلفی بخاری نے کہا کہ حکومت کا کام نوکریاں فراہم کرنا نہیں ہے بلکہ حکومت کرنا اور پالیسیاں مہیا کرنا ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ نجی شعبے کو مزید ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لئے بہتر ماحول فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت مارکیٹ ایسے نوجوانوں سے بھری ہوئی ہے جن کے اسکلز کا آج کم یا کوئی فائدہ ہی نہیں۔ نوجوانوں کو اب نئی مہارتیں سیکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا حکومت ڈیجٹلائزیشن کی کوشش کر رہا ہے۔ ڈیجیٹلائیشن بدعنوانی اور ریڈ ٹیپ کلچر کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے لیکن اس پر حکومت کو مزاحمت کا سامنا ہے۔

پنجاب اسکلز ڈویلپمنٹ فنڈ کا دفتر پرواز کیلئے سیکرٹریٹ کی حیثیت سے کام کرے گا۔

پرواز نے چھ ترجیحی شعبوں میں 50 سے زائد چیدہ پاکستانی کمپنیوں اور کاروباری اداروں کا ایک وسیع سروے کیا ہے جو پاکستان کی جاب مارکیٹ کے بارے میں تفصیل فراہم کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 82 ملین سے زیادہ کام کرنے والی عمر کے افراد میں سے اوسطا 50 فیصد کے پاس مطلوبہ ڈیجیٹل مہارت ہے۔ 51 فیصد کاروبار سے وابستہ مہارت رکھتے ہیں اور تقریبا 55 فیصد افراد نے کاروبار سے وابستگی کے ساتھ تعلیم حاصل کی ہے۔ اگرچہ یہ ابھرتے ہوئے ملک کے لئے امید افزا نظر آرہا ہے مگر 31 فیصد نوجوانوں کے پاس روزگار، تعلیم یا مہارت نہیں ہے جبکہ اور 55 فیصد کام کرنے والے افراد کی ملازمتیں غیر محفوظ ہیں۔

ZULFI BUKHARI

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div