آسٹریلوی فوج کاافغانستان میں جنگی جرائم کااعتراف

آسٹریلوی فوج نےافغانستان میں اپنے فوجیوں کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔
آسٹریلوی حکومت نےسالہ تفتیش میں اس بات کا اقرار کیا ہے کہ افغانستان میں تعینات آسٹریلوی فوجیوں نے39 افراد کو قتل کیا ہے جن میں کسان اور عام شہری شامل ہیں۔
تفتیش نیو ساؤتھ ویلز سپریم کورٹ کے جج پال بریریٹن کی سربراہی میں کی گئی جس میں 4 سال کے دوران 423 گواہان کے انٹرویو کیے گئےجبکہ 20 ہزار سے زائد دستاویزات اور تقریباً 25ہزار تصاویر کا تجزیہ کیا گیا۔
آسٹریلوی فوج کے سربراہ جنرل ایگنس کیمبل نے فوجیوں کے جنگی جرائم کا اعتراف کیا اور افغان عوام سے غیر مشروط معافی بھی مانگی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تعینات ’’اسپیشل ایئرسروس رجمنٹ‘‘ کے آسٹریلوی اہلکاروں کو جنگی جرائم میں سب سے زیادہ ملوث پایا۔
انکوائری میں کیا پایا گیا ہے؟
تفتیش اور شواہد کے مطابق آسٹریلوی فوج میں اسپیشل فورسز کے 25 فوجی قیدیوں، کسانوں سمیت دیگر نہتے عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ملوث ہوئے۔
غیر قانونی طورعام شہریوں کو ہلاک کرنے کے ایسے 23 واقعات کے بھی پختہ شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 39 عام افغان شہری مارے گئے۔ ہلاکتوں کا یہ سلسلہ 2009 ء میں شروع ہوا لیکن زیادہ ترافراد کو 2012ء اور 2013ء کے درمیان مارے گئے۔
ہلاکتوں کے ان تمام واقعات میں ایسا کوئی واقعہ نہیں جو لڑائی کے دوران پیش آیا ہو یا پھر حالات ایسے رہے ہوں جہاں ان فوجیوں کی نیت غیر واضح، متذبذب رہی ہو یا پھر ایسا غلطی سے ہوا ہو۔
تفتیشی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اس حوالے سے 19 افراد سے قتل جیسے مجرمانہ جرائم میں ملوث ہونے کے لیے مزید تفتیش ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکا میں 2001 میں حملوں کے بعد امریکا نے 2002ء میں افغانستان پر حملہ کیا تو اتحادی کے طور پر آسٹریلیا نے بھی افغانستان میں اپنے فوجی تعینات کیے تھے۔ افغانستان میں کُل 39000 آسٹریلوی فوجیوں میں 41ہلاک ہوئے تھے۔