چینی بحران کے مرکزی کردار اور انصاف کا کٹہرا

جنہوں نے ملک میں چینی کا بحران پیداکیاتھا،جن لوگوں کو حکومتی کمیشن نے چینی بحران کاذمہ دار قراردیاتھا،ان کرداروں کے تعین اورانکوائری رپورٹ کے باوجود بھی حکومت ایکشن لینے میں کامیاب نہیں ہورہی ہے۔جن کے خلاف شوگرانکوائری کمیشن نے رپورٹ دی تھی، تمام ترتحقیقات اورحکومت کی خواہش کےباوجودبھی و ہ تمام افراد حکومت کی پہنچ سے دور ہیں کیوں کہ چینی کمیشن کی انکوائری رپورٹ عدالتوں کے چکرکاٹنے پرمجبور ہے۔
لاہورہائی کورٹ نےجہانگیر ترین اور شریف فیملی کی شوگرملز کے خلاف ایف آئی اےانکوائری پر فیصلہ سناتے ہوئےدونوں ملز کے خلاف ایس ای سی پی کےنوٹسزکو کالعدم قرار دےدیاہے۔جہانگیر ترین اور شریف فیملی کی شوگر ملز نے ایف آئی اےانکوائری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھاجس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ایف آئی اے کو ایسےمعاملات میں انکوائری کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ایف آئی اے نےحکومت کے کہنے پرانکوائری شروع کر دی ہے اور تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔انہوں نےکہا کہ کمپنیوں پر کارپوریٹ فراڈ کا الزام غلط ہے۔سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے بھی اس معاملے پر طلبی کے نوٹس جاری کیے۔درخواست گزارنے استدعا کی کہ عدالت ایف آئی اے انکوائری،جے آئی ٹی اور سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کےنوٹس کالعدم قراردے۔عدالت نے درخواست گزارکی استدعا منظور کرتےہوئے دونوں ملز کوسیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے جاری نوٹس کالعدم قرار دے دیے۔عدالت نے قرار دیا کہ ایف آئی اے کو انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ انکوائری کن قوانین کے تحت کی جا سکتی ہے۔عدالت نےفیصلےمیں مزید کہا کہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اپنا کردارقانون کے مطابق ادا کرنے میں ناکام رہا ہےجبکہ ایف آئی اے کےاختیار کے حوالے سےبھی وضاحت کی جائےگی۔پی ٹی آئی حکومت کا شوگر کمیشن اور انکوائری رپورٹ پرملزمالکان اورحکومت کے درمیان رسہ کشی جاری ہے۔کبھی ملزمالکان اسلام آباد ہائی کورٹ میں چلےجاتے ہیں توکبھی سندھ ہائی کورٹ سے ریلیف لے لیتے ہیں۔سپریم کورٹ حکومت کے حق میں فیصلہ سنادیتی ہےتوشوگر ملزمالکان نےپینترابدلتے ہوئے لاہورہائی کورٹ میں پہنچ جاتےہیں۔لاہور ہائی کورٹ نے ملزمالکان کی درخواست منظور کرتےہوئےایف آئی اےکی جےآٓئی ٹی اورایس ای سی پی کے نوٹس کالعدم قرار دے دیے ہیں۔اس سے قبل 2ماہ پہلے اگست میں سندھ ہائی کورٹ نےشوگرکمیشن کو ہی غیر قانونی قرار دےدیا تھااورتحقیقاتی رپورٹ کالعدم قرار دے دی تھی لیکن سندھ ہائی کورٹ کےاس فیصلے کےخلاف حکومت سپریم کورٹ گئی تھی اورایک ماہ پہلے سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا شوگر کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینےکا فیصلہ معطل کردیاتھا۔اب معاملہ یہ ہےکہ حکومت کب ان ذمہ داروں کو پکڑے گی جس کےلیےعوام سےوعدےکیے گئے تھے۔ پہلے بحران،پھر انکوائری کمیشن،پھرانکوائری رپورٹ،ہرمرحلے پر حکومت نےاپنےسینے پرکامیابی کے تمغے سجائے تھےحتیٰ کہ انکوائری رپورٹ آنے پرتوخود کو ورلڈکپ کا حقدار قراردیاگیاتھا۔
رواں برس کےآٓغازمیں جب ملک میں چینی کا بدترین بحران پیدا ہوگیا تھاتوحکومت نےکہا تھا کہ انکوائری کرارہے ہیں جب رپورٹ آئے گی تو ذمہ داروں کو نہیں چھوڑیں گے۔لیکن انکوائری رپورٹ آٓنے کے 6 ماہ بعد بھی چینی کا بحران پیداکرنےوالےایک بھی کردار پر ہاتھ نہیں ڈالاگیا۔جو حکومت مسلسل دعویٰ کرتی تھی کہ وہ کسی مافیا سے بلیک میل نہیں ہوں گے اورکسی مافیا سے شکست نہیں کھائیں گے،وہی حکومت شوگرملزمالکان کے سامنے بےبس دکھائی دے رہی ہے۔