سپریم کورٹ نے وزیراعظم پاکستان کو نوٹس بھیج دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کو وکلا تقریب میں شرکت پر نوٹس جاری کردیا۔ وزیراعظم کو نوٹس وکلاء تقریب میں شرکت، ریاستی وسائل کے غلط استعمال پر دیا ہے اور سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا وزیراعظم کسی سیاسی جماعت کی سربراہی کر سکتے ہیں؟۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں 2 فریقین کے درمیان زمین کے تنازعے پر 2 رکنی بینچ جسٹس فائز عیسی اور جسٹس امین الدین نے سماعت کی۔ کیس میں ایک فریق کے وکیل احمد اویس تھے، جو اب بحیثیت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔ تاہم آج ہونے والی سماعت میں وہ فریق کے وکیل کی حیثیت سے اپنے عہدے کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے۔
احمد اویس کی جانب سے التوا کی درخواست عدالت میں دی گئی تھی، جس پر آج 12 اکتوبر کو جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اس موقع پر جسٹس فائز عیسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ احمد اویس نہ خود آئے ہیں اور نہ انہوں نے کوئی نیا وکیل پیش کیا ہے۔ اس سے عدالت کا وقت ضائع ہو رہا ہے۔
ساتھ ہی جسٹس فائز عیسیٰ نے احمد اویس کی نشاندہی کی کہ اگر وکلا کی جو تقریب کنونشن سینٹر میں جمعہ 9 اکتوبر کو ہوئی، اس میں پیش ہوسکتے ہیں تو وہ عدالت میں کیوں پیش نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے عدالت کو واضح کیوں نہیں کیا کہ وہ کیوں پیش نہیں ہو رہے یا کیس کو آگے کیسے چلانا ہے؟۔
سماعت کے دوران جسٹس فائز عیسیٰ نے وزیراعظم عمران خان کا بھی ذکر کیا کہ وہ بھی اس تقریب میں شریک ہوئے تھے اور بادی النظر میں وزیراعظم ذاتی حیثیت میں شریک ہوئے۔ وہ وکلا کے ایک گروپ کا فنکشن تھا اور ملک کے وزیراعظم کی کسی مخصوص گروپ کے ساتھ لائن کیسے سیٹ ہوسکتی ہے۔ وہ تو پورے ملک کے وزیراعظم ہیں۔ کسی ایک جماعت یا کسی ایک وکلا کے گروپ کے نہیں ہیں۔ وزیراعظم ریاست کے وسائل کا غلط استعمال کیوں کر رہے ہیں؟۔
اس موقع پر جسٹس فائز عیسی نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کیا کنونشن سینٹر کا سیاسی استعمال کیا جا سکتا ہے؟ اسلام آباد انتظامیہ بتائے کیا کنونشن سینٹر کو فیس ادا کی گئی۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی سیاسی اجتماع میں بیٹھے رہے۔ ایڈووکیٹ جنرل کسی سیاسی جماعت کا نہیں، پورے صوبے کا ہوتا ہے۔
عدالت نے وزیراعظم عمران خان سمیت اٹارنی جنرل آف پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، انچارج کنونشن سینٹر، متعلقہ وزارتوں کو بھی نوٹس جاری کردیئے، جب کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور صدر سپریم کورٹ بار کو طلب کرتے ہوئے اس معاملے پر بینچ تشکیل دینے کیلئے حکم نامہ چیف جسٹس کو ارسال کر دیا۔
جسٹس فائز عیسٰی نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا وزیراعظم کا اقدام غلط تھا یا درست؟، جواب دیں کیا یہ مشکل سوال ہے؟۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاسم چوہان نے عدالت کو کہا کہ ایک وجہ سے جواب دینے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہوں۔ میری تقرری سیاسی ہے نہ ہی کسی تقریب میں شریک ہوا۔ جسٹس فائز نے ریمارکس دیئے کہ قرآن کہتا ہے کہ گواہی والدین کیخلاف بھی دینی پڑی تو دیں۔
دوران سماعت ایڈیشنل سیکریٹری سپریم کورٹ بار رفاقت شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔ رفاقت شاہ نے عدالت کو بتایا کہ وکلاء کے مخصوص گروپ کی تقریب میں احمد اویس شریک ہوئے۔ وزیراعظم نے تقریب میں شرکت کرکے وکلاء گروپ کو سپورٹ کیا۔ عدالت نے سینیر ترین ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو آئندہ سماعت پر معاونت کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔