بادل پھٹنے کا کیا مطلب، ایسا کیوں ہوتا ہے؟
کراچی سمیت ملک بھر میں حالیہ مون سون میں معمول سے زیادہ بارش ہوئی اور مختلف مقامات پر اس کی وجہ موسمیات کے ماہرین نے بادل پھٹنا قرار دیا۔
نیوز ویب سائٹ سُجاگ کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں 27 اگست کو کلفٹن میں ایک گھنٹے کے دوران 130 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جسے موسمیاتی ماہرین نے بادل پھٹنے کا نتیجہ قرار دیا۔ اسی طرح 29 اگست کو خیبرپختونخوا کے مختلف حصوں میں اچانک بڑی مقدار میں ہونے والی بارش بھی بادل پھٹنے سے ہوئی، اس دوران مختلف حادثات میں 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ علاوہ ازیں آزاد کشمیر کی نیلم، شاردا اور کیل نامی وادیوں میں بھی بادل پھٹنے کے واقعات پیش آئے ہیں جن کے نتیجے میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے بھاری جانی اور مالی نقصان کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

بادل کیسے پھٹتا ہے؟
بادل پھٹنا یا 'کلاؤڈ برسٹ' ایک ایسی موسمی صورتحال کو کہتے ہیں جس میں بہت تھوڑے وقت میں بہت زیادہ بارش پڑجاتی ہے۔ اِس کے دوران شدید گرج چمک کے ساتھ بڑے سائز کے اولے بھی پڑسکتے ہیں اور چند ہی منٹ میں بارش کی مقدار 25 ملی میٹر (تقریباً ایک انچ) تک پہنچ سکتی ہے۔
یہ صورتِ حال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب زمین کی سطح سے کچھ اوپر پائی جانے والی گرم ہوا بادلوں کے نچلے حصے سے ٹکراتی ہے اور انہیں بارش برسانے سے روک دیتی ہے۔ اس ٹکراؤ کے نتیجے میں بادلوں میں بخارات کے پانی میں تبدیل ہونے کا عمل بہت تیز ہوجاتا ہے۔ اس کیفیت میں جہاں بادلوں میں بارش کے نئے قطرے بنتے ہیں وہیں گرم ہوا پرانے بنے ہوئے قطروں کو بھی بادلوں میں واپس دھکیل دیتی ہے، جیسے ہی ان بادلوں کے نیچے سے گزرنے والی ہوا ٹھنڈی ہوتی ہے تو بادل اچانک ‘پھٹ’ پڑتے ہیں۔

مون سون کے موسم میں یہ صورتحال اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب خلیج بنگال اور بحیرۂ عرب سے اُٹھنے والے بادل میدانی علاقوں کو پار کرتے ہُوئے ہمالیہ کے پہاڑوں کا رخ کرتے ہیں۔ اس لئے پاکستان میں بادل پھٹنے کے واقعات عام طور پر شمالی پہاڑی علاقوں میں پیش آتے ہیں جن میں کشمیر کی وادی نیلم خاص طور پر قابل ذکر ہے۔
گزشتہ برس اس وادی کے گاؤں لیسوا میں بادل پھٹنےکے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلے میں 22 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ محکمہ موسمیات نے اس سال بھی شمالی علاقوں میں بادل پھٹنے کے بہت سے واقعات کی پیش گوئی کی ہوئی ہے۔




بادل پھٹنے کے اہم واقعات
ذیل میں پاکستان میں بادل پھٹنے کے چند اہم واقعات درج کئے گئے ہیں۔
یکم جولائی 1977: کراچی
چوبیس گھنٹوں میں 207 ملی میٹر (8 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی۔
23 جولائی 2001: اسلام آباد
دس گھنٹوں میں 620 ملی میٹر (24 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی، پاکستان میں واقع کسی بھی جگہ پر اتنے وقت میں اس سے زیادہ بارش پچھلے 100 سال میں نہیں ہوئی تھی۔
23 جولائی 2001: راولپنڈی
دس گھنٹوں میں 335 ملی میٹر (13 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی۔
18 جولائی 2009: کراچی
چار گھنٹوں میں 245 ملی میٹر (ساڑھے 9 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی۔
29 جولائی 2010: رسالپور
چوبیس گھنٹوں میں 280 ملی میٹر (11 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی۔
29 جولائی 2010: پشاور
چوبیس گھنٹوں میں 274 ملی میٹر (11 انچ سے کچھ کم) بارش ریکارڈ کی گئی۔
9 اگست 2011: اسلام آباد
تین گھنٹوں میں 176 ملی میٹر (7 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی۔
10 اگست 2011: مٹھی
چوبیس گھنٹوں میں 291 ملی میٹر (ساڑھے 11 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی۔
11 اگست 2011: ٹنڈو غلام علی
چوبیس گھنٹوں میں 350 ملی میٹر (14 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی۔
7 ستمبر 2011: ڈیپلو
چوبیس گھنٹوں میں 312 ملی میٹر (سوا 12 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی۔
9 ستمبر 2012: جیکب آباد
چوبیس گھنٹوں میں 380 ملی میٹر (15 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی جو اس شہر میں ایک دن میں پڑنے والی بارش کا 100 سالہ ریکارڈ تھا۔