'متعدد عرب ممالک اور اسرائیل کے معاہدے مختلف مراحل میں ہیں'

متحدہ عرب امارات کے وزیرمملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے انکشاف کیا ہے کہ متعدد عرب ممالک کے اس وقت اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے معاہدے مختلف مراحل میں ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے زیر اہتمام سیمینار سے ورچوئل گفتگو کرتے ہوئے انور قرقاش نے کہا کہ متعدد عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اور ان کے اسرائیل کے ساتھ معاہدے مختلف مراحل میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے کو ایک تزویراتی پیش رفت کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے تعلقات گرم جوشی سے آگے بڑھیں گے کیونکہ ہم نے اردن اور مصر کی طرح اسرائیل کے ساتھ کوئی جنگ نہیں لڑی ہے۔
انور قرقاش نے کہا کہ اسرائیل میں متحدہ عرب امارات کا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس میں نہیں بلکہ تل ابیب میں کھولا جائے گا۔
اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا غیر منقسم دارالحکومت قرار دیتا ہے جبکہ فلسطینی مشرقی القدس کو اپنی مستقبل میں قائم ہونے والی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں اور شہر کے اس حصے میں تین لاکھ 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں۔
انور قرقاش نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات اس معاہدے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے کیونکہ فلسطینی ہمیشہ ہم سے یہ تقاضا کرتے رہتے تھے کہ اسرائیل کی غرب اردن کے علاقوں کو ضم کرنے کی کارروائیاں رکوانے کے لیے ہماری مدد کی جائے۔ اب ہم نے ان علاقوں کے انضمام کی معطلی کو معاہدے کا حصہ بنا کر ایک اچھی ڈیل کی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ فلسطین نے متحدہ عرب امارات کو خائن قرار دیا ہے جبکہ فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر اس معاہدے کی مذمت کی۔