کلبھوشن قانونی معاونت کیس کی سماعت

اسلام آبادہائیکورٹ کا2رکنی بینچ سماعت کریگا
فائل فوٹو
فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کيلئے قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت آج 3 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ ميں جاری ہے۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد سے نمائندہ سما ذوالقرنین کے مطابق سماعت سے قبل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے کورٹ روم کی تلاشی بھی لی گئی۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا کورٹ روم 1 سرچ کیا۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے اطراف شاہراہ بھی ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے، جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بھی بند ہے۔ کیس کی سماعت دن تقریباً1 بجے کے بعد شروع ہوئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ درخواست کی سماعت کر رہا ہے۔ سماعت میں بڑا فیصلہ آنے کی بھی توقع ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو نے سزا کیخلاف درخواست دائر کرنے سے انکار کیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن بھارتی معاونت کے بغیر پاکستان میں وکیل مقرر نہیں کرسکتا ہے۔ بھارت بھی آرڈیننس کے تحت سہولت حاصل کرنے سے گریزاں ہے۔

دائر کردہ درخواست میں اس بات کی استدعا کی گئی ہے کہ عدالت کلبھوشن جادھو کیلئے قانونی نمائندہ مقرر کرے۔ حکومت نے حالیہ صدارتی آرڈیننس کے تحت درخواست دائر کی ہے۔ عدالت میں دائر درخواست وزارت قانون اور انصاف کی جانب سے دائر کی گئی۔

واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے 17 جولائی کو کلبھوشن جادھو کو تیسری بار قونصلر رسائی دینے کی پیشکش کی گئی تھی، جب کہ کلبھوشن کو قانونی مدد فراہم کرنے کیلئے 22 جولائی کو درخواست دائر کی گئی۔ درخواست 30 جولائی کو سماعت کیلئے منظور کی گئی۔

درخواست میں وفاق کو بذریعہ سیکریٹری دفاع اور جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ جی ایچ کیو کو فریق بنایا گیا ہے۔

پاکستان کی جانب سے درخواست کلبھوشن یادیو کی سزا کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے تنظر میں دائر کی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے دائر درخواست کا مقصد گرفتار بھارتی نیوی افسر کلبھون کیلئے فیئر ٹرائل کا تقاضہ پورا کرنا ہے۔

بھارتی نیوی کے حاضر افسر کلبھوشن جادھو کو 3 مارچ 2016 میں اس وقت گرفتار کیا گیا، جب وہ غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔

KULBHUSHAN JADHAV

Tabool ads will show in this div