بلوچستان ہائیکورٹ کا ترقیاتی منصوبوں پر کام روکنے کا حکم

پی ایس ڈی پی پلاننگ کمیشن کی گائیڈلائنز سےمتصادم ہے
Balochistan High Court فائل فوٹو

بلوچستان ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے اسپیشل ڈویلپمنٹ پروگرام کے منصوبے کو عدالتی احکامات اور پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے گائیڈ لائنز سے متصادم قرار دیتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں پر کام روکنے کا حکم دے دیا۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نذیر احمد لانگو پر مشتمل بینچ نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے اسپیشل ڈویلپمنٹ پروگرام کے منصوبوں کو عدالتی احکامات اور پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے گائیڈ لائنز سے متصادم قرار دیتے ہوئے ان منصوبوں پر کام سے روک دیا ہے۔

 بینچ نے صوبائی پی ایس ڈی پی میں شامل ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈرنگ کے عمل کو بھی روکنے کی ہدایت دیتے ہوئے پی ایس ڈی پی کے جائزہ و جانچ پڑتال سے متعلق تشکیل دی گئی کمیٹی کو رپورٹ کے لئے مزید مہلت دیدی ہے۔

گزشتہ روز بلوچستان کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پلان (پی ایس ڈی پی) سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے موقع پر بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈروجمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی ملک سکندر ایڈووکیٹ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیرشاہوانی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے و دیگر اپنے وکلاء نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ، منیر احمد کاکڑ ایڈووکیٹ، ساجد ترین ایڈووکیٹ جبکہ پی ایس ڈی پی سے متعلق تشکیل دی گئی کمیٹی کے سربراہ سجاد احمد بھٹہ، صوبائی سیکرٹری خزانہ نورالحق بلوچ، عبداللہ نورزئی، چیف اکانومسٹ پی اینڈ ڈی ودیگر بھی پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران عدالت کے صوبائی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پلان (پی ایس ڈی پی) سے متعلق تشکیل دی گئی کمیٹی ممبران کی جانب سے بتایا گیا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پی ایس ڈی پی سے متعلق انہیں 17نکات فراہم کئے گئے ہیں جن کا بھی ترتیب وار جائزہ لیا جارہا ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ اب تک پی ایس ڈی پی کا جائزہ اور جانچ پڑتال کے لئے تشکیل دی جانے والی کمیٹی کے 3اجلاس منعقد کیے جا چکے ہیں بلکہ پی ایس ڈی پی کے عدالتی احکامات اور پلاننگ کمیشن آف پاکستان کی گائیڈ لائنز کی رو سے جائزہ اور جانچ پڑتال جاری ہے اور اس سلسلے میں مفصل رپورٹ کے لئے کمیٹی مزید مہلت کی استدعا کرتی ہے، جس پر عدالت نے کمیٹی کی مزید مہلت سے متعلق استدعا منظور کرلی۔

سماعت کے دوران بینچ کے ججز نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے اسپیشل ڈویلپمنٹ پروگرام کے منصوبوں کو عدالتی احکامات اور پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے گائیڈلائنز سے متصادم قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس پروگرام کے منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں اس لئے مذکورہ پروگرام میں شامل ترقیاتی منصوبوں پر کام روک دیا جائے۔

بینچ نے پی ایس ڈی پی میں شامل منصوبوں کے ٹینڈرنگ کے عمل سے بھی متعلقہ حکام کو روک دیا ہے۔ بعد ازاں آئینی درخواست کی سماعت ملتوی کردی گئی۔

psdp

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div