پاکستان کا سالانہ تجارتی خسارہ 8.6ارب ڈالر کم ہوگیا

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی جانب سے جمعہ کو جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 30 جون کو ختم ہونیوالے مالی سال میں پاکستان نے تجارتی خسارے میں 27 فیصد کمی سے 8.6 ارب ڈالر بچالئے۔
ٹیکسز میں اضافے اور اخراجات میں کمی کیلئے اپنائے گئے اقدامات کے ذریعے پاکستان کی درآمدات 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئیں، جس کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی کم ہوگیا۔ ملکی ڈالر اکاؤنٹ میں غیر ملکی زرمبادلہ کا خسارہ مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران 73 فیصد سے زیادہ رہا۔
البتہ اس سب کے باوجود ملکی برآمدات اور درآمدات کی شرح میں زیادہ فرق نہیں پڑا، پاکستان گزشتہ سال کی طرح اب بھی ایک ڈالر کمانے کیلئے دو ڈالر خرچ کررہا ہے۔
حالیہ مالی سال میں پاکستان کی برآمدات 21.3 ارب ڈالر رہیں جبکہ اس کے مقابلے میں درآمدات کا حجم 44.6 ارب ڈالر رہا، جس کے باعث ہمارا تجارتی خسارہ تقریباً 23 ارب ڈالر رہا۔

تجارتی خسارے کا مطلب یہ ہے کہ ہم دنیا بھر سے خریدی جانیوالی اشیاء اور خدمات کیلئے اپنی اشیاء فروخت کرکے حاصل ہونیوالی رقم کے مقابلے میں انہیں زیادہ ادا کرتے ہیں۔ تازہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہماری سالانہ درآمدات میں 10 ارب ڈالر کی کمی آئی ہے تاہم کرونا وائرس کے باعث عالمی طلب میں کمی کے سبب گزشتہ سہ ماہی میں ہماری برآمدات بھی مالی سال 2019ء کے مقابلے میں 6.84 فیصد کم ہوگئی۔
بیلنس آف ٹریڈ (بی او ٹی) ہماری درآمدات اور برآمدات کے فرق کو واضح کرتا ہے جو ہمارے کرنٹ اکاؤنٹ کا اہم جز ہے۔ بڑا تجارتی خسارہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بڑھا دیتا ہے، جو معیشت کی حالت ناپنے کا ایک پیمانہ ہے۔
پی ٹی آئی کیلئے 2018ء سے حکومت میں آنے کے بعد کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے، ابتدائی چند ماہ میں ہی زرمبادلہ ذخائر کئی 6 ارب ڈالر گر گئے اور درآمدی ادائیگیوں کیلئے صرف 2 ماہ کا ذخیرہ رہ گیا۔ بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور درآمدات کیلئے بہت کم ڈالرز کے باعث 2019ء میں پاکستان ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا تھا۔
اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج پر دستخط کئے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچنے میں مدد دی تاہم اس کیلئے تکلیف دہ معاشی ریفامز کرنا پڑیں۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کیلئے پی ٹی آئی حکومت نے کئی اشیاء پر بھاری ڈیوٹیاں لگا کر درآمدات کو کم کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان کے زر مبادلہ ذخائر رواں سال 2018ء کے مقابلے میں دوگنی سطح 12 ارب ڈالر پر پہنچ گئے۔ اکتوبر 2019ء اور مئی 2020ء میں ڈالر اکاؤنٹ سرپلس میں چلا گیا۔