کراچی میں بجلی بحران بھی وفاقی حکومت کی نااہلی کاشاخسانہ

کراچی میں بجلی کے حالیہ بحران کے پیچھے بھی وفاقی حکومت کی نااہلی ثابت ہوگئی۔ پی ایس او اور کے الیکٹرک کی بار بار سفارشات کے باوجود بھی فرنس آئل کی درآمد پر پابندی اٹھانے میں تاخیر کی گئی جس کے باعث بجلی کی پیداوار کم ہوگئی۔
کراچی میں طویل لوڈ شیڈنگ کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے۔ حکومت نے فرنس آئل کی درآمد پر بنا سوچے سمجھے ہی پابندی لگا دی۔ کے الیکٹرک اور پی ایس او نے خطوط تو لکھے لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔
حکومت نے سال کے آغاز میں فرنس آئل کی درآمد پر پابندی لگائی۔ دو جون کو کے الیکٹرک نے پی ایس او کو خط لکھا اور جون کیلئے ایک لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن فرنس آئل دینے کی سفارش کی لیکن جواب ملا صرف 90 ہزار میٹرک ٹن فرنس آئل دے سکتے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کے الیکٹرک کو اس صورتحال کی پیشگی اطلاع اپریل میں دینی چاہیے تھی مگر کمپنی نے حکومت کو خط جون میں لکھا جس کے باعث پانی سر سے اونچا ہوگیا۔
پی ایس او اور کے الیکٹرک دونوں نے بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے فرنس آئل درآمد کرنے کی اجازت کیلئے بھی خط لکھے۔ حکومت نے 20 جون کو فرنس آئل کی درآمد پر پابندی تو ہٹائی مگر ایک لاکھ 40 ہزارمیٹرک ٹن فرنس آئل کے دو کارگو جہاز جولائی کے وسط تک کراچی پہنچیں گے۔
اس سلسلے میں سما نے جواب جاننے کیلئے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب سے بارہا رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب نہ ملا۔ نیپرا نے بھی طویل لوڈ شیڈنگ اور اووربلنگ پرکے الیکٹرک سے تفصیلی رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ رپورٹ کی روشنی میں اتھارٹٰی مزید اقدامات اٹھانے کا فیصلہ گی۔