کراچی میں بجلی کا بڑا بحران، شہری عذاب میں مبتلا

بجلی کے بڑے بحران کے باعث کراچی کے 90 فیصد رہائشی علاقوں میں طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث شدید گرمی میں عوام احتجاجا سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب بحران کے جلد حل ہونے کی کوئی امید بھی نہیں ہے۔
کے الیکٹرک کے مطابق فرنس آئل کی درآمد میں تاخیر کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے مگر دوسری جانب وِنڈ پاور پلانٹس کی پیداوار بھی تقریباً پچہتتر فیصد گرگئی جس کے باعث شارٹ فال بڑھ کر 650 میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے۔
ونڈ کاریڈور سے اوسطاً 200 میگاواٹ ملنے والی بجلی اب اطلاعات کے مطابق 50 میگاواٹ سے بھی کم رہ گئی ہے۔ شہر کی پیک ڈیمانڈ تین ہزار چار سو پچاس میگا واٹ جبکہ پیداوار دو ہزار آٹھ سو میگاواٹ ہے۔ یعینی شارٹ فال ساڑھے 6 سو میگا واٹ تک پہنچ گیا۔
کے الیکٹرک حکام کا کہنا ہے فرنس آئل درآمد ہونے میں مزید ہفتہ بھر لگ جائے گا۔ یعنی مزید ایک ہفتہ کراچی میں اس سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہوگی اور یہ عذاب گھریلو صارفین کو جھیلنا پڑے گا کیونکہ صنعتوں کو بجلی کی فراہمی بلا تعطل جاری رکھی جائے گی۔
دوسری جانب شہر میں کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ مختلف مقامات پر شہریوں نے کے الیکٹرک کے دفاتر کے باہر احتجاج کیا جبکہ جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کردی ہے۔
نیپرا نے کراچی میں احتجاجوں کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک سے اوور بلنگ اور لوڈشیڈنگ پر جواب طلب کرلیا ہے جبکہ شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی شکایات نیپرا کی ویب سائٹ پر درج کروائیں۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے سماء ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے الیکٹرک سے فوائد حاصل کرتی ہیں۔ اس لیے دونوں جماعتیں کے الیکٹرک کی ناروا لوڈشیڈںگ اور زائد بلنگ پر خاموش ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما امتیاز شیخ نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف کے الیکٹرک کے بورڈ آف گورنرز کا پتا ہے۔ کسی ابراج گروپ کو جانتے ہی نہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا کہ غیر مقبول جماعت جھوٹی باتیں پھیلا کر چورن بیچنے کی کوشش کر رہی ہے۔