پشاورہائیکورٹ: فوجی عدالت سے سزایافتہ 200 افراد کی رہائی کاحکم

پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزایافتہ 200 افراد کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔
ان 200 افراد کو دہشت گردی کے الزامات پر ملٹری کورٹس نے سزائیں سنائی تھیں جس پر انہوں نے پشاور ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کردیں۔ اپیلوں کی سماعت چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ وقار احمد سیٹھ اور جسٹس نعیم انور نے کی۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے 200 افراد کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا اور ریمارکس دیے کہ محض اعترافی بیانات پر ملزمان کو سزائیں ہوئی اور انہیں شفاف ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا۔
رواں سال مارچ میں سپریم کورٹ نے بھی فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ افراد کی اپیلوں کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ قانون شہادت کے تحت فوجی افسر کے سامنے اعتراف کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزائیں معطل کردیں۔
پشاور ہائی کورٹ نے مزید 100 افراد کے کیسز کا ریکارڈ نہ ہونے پر سماعت ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر ریکارڈ پیش کرنے کاحکم دیا۔