لاپتہ افرادکیس،وزیردفاع بے بس ہیں توبتادیں کسے بلائیں،چیف جسٹس کااظہاربرہمی

اسٹاف رپورٹ


اسلام آباد : سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیر دفاع بے بس ہیں تو بتادیں کسے بلائیں، لاپتہ افراد کو آج ہی پیش کیا جائے، عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کو 4 بجے تک کا وقت دے کر سماعت میں وقفہ دے دیا گیا۔


سپریم کورٹ اسلام آباد میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے وزیر دفاع کی سرزنش کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر ایک بار پھر برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ وزیر دفاع بے بس ہیں تو بتادیں کسے بلایا جائے؟، قانون کی حکمرانی کیلئے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں، لاپتہ افراد کو آج ہی پیش کریں۔


چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے پرسوں وقت لیتے ہوئے ٹھوس پیش رفت کی یقین دہانی کرائی تھی، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا مزید 2 سے 3 دن دے دیں، معاملہ حل ہوجائے گا، چیف جسٹس نے کہا پیشرفت کریں ورنہ حکم جاری کردیں گے۔


اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی، صورتحال جوں کی توں برقرار ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج سامنے آنے والے نئے 7 ناموں کی تفصیل بتائی جائے، یہ کن کی تحویل میں ہیں، اُنہیں کل طلب کرلیں گے۔


وزیر دفاع نے بتایا کہ فوج کے مطابق یہ لوگ ان کی تحویل میں نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ اُنہیں سب پتہ ہے کون کہاں ہے؟، کسی کے وہم و گمان میں نہیں تھا کہ ایک شخص سعودی عرب میں ہے، یہ معلومات صرف انہی لوگوں کے پاس تھیں، ٹھوس شواہد دینے کی بجائے مذاق کیا جارہا ہے۔


چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لاپتہ افراد کیخلاف ٹھوس شواہد ہیں تو قانون کے تحت کارروائی کرکے مثال قائم کریں۔


جسٹس جواد نے کہا کہ اب تک 3 میں سے صرف ایک نام سامنے لایا گیا، 2 نام خفیہ رکھے گئے۔


اس سے پہلے وزیر دفاع نے ان کیمرہ سماعت کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ درخواست تب ہی قبول کریں گے جب لاپتہ افراد کو پیش کیا جائے۔


اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے بتایا صرف 5 سے 7 افراد لاپتہ ہیں، تمام تفصیلات کھلی عدالت میں پیش کرنا ممکن نہیں۔ سماء

CNIC

Narendra Modi

icon

climbers

Tabool ads will show in this div