شہریوں کو قرض واپسی کیلئے ہراساں نہ کرنے کا حکم

بینک قرضوں کی واپسی میں ریلیف کیلئے درخواست پر سماعت
فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بینکوں کو 8 مئی تک شہریوں کو قرض واپسی کےلیے ہراساں نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

جمعہ 24 اپریل کو لاک ڈاؤن کے دوران بینک قرضوں کی واپسی میں ریلیف کےلیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس میں چیف ایگزیکٹو نیشنل رورل سپورٹ پروگرام (این آر سی پی) راشد باجوہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیف ایگزیکٹو این آر ایس پی راشد باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ قرضوں کی ادائیگی کےلیے ایک سال کا وقت دے دیا گیا ہے جبکہ چھوٹے قرضے دینے کےلئے این آر ایس پی کو کمرشل بینکوں سے قرض لینا پڑتا ہے۔ کمرشل بینکوں کو قرضوں کی اقساط ادا نہ کی گئیں تو وہ قرض ملنا بند ہو سکتا ہے۔

راشد باجوہ نے استدعا کی کہ عدالت اس حوالے سے کمرشل بینکوں کو بھی ہدایات جاری کرے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ نے یہ بہت اہم معاملہ عدالت کے سامنے اٹھایا ہے۔ چیف جسٹس نے عدالت میں موجود اسٹیٹ بینک کے نمائندے سے استفسار کیا کہ اسٹیٹ بینک کی کیا پالیسی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک بیوہ نے اس عدالت کو بھی ہاتھ سے لکھی ہوئی درخواست بھیجی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کو قرضوں کی قسطوں میں ایک سال کی توسیع سے متعلق علم نہیں۔ این آر ایس پی کے ریجنل دفاتر میں فوکل پرسن مقرر کر دیا جائے جو لوگوں کی راہنمائی کرے۔

عدالت نے اسٹیٹ بینک کے نمائندے کی ہدایات لینے کےلیے وقت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 8 مئی تک ملتوی کردی۔

Bank

Tabool ads will show in this div