چلاس : چلاس میں چار سالہ بچے کی ہلاکت معمہ بن گئی، والدین نےبچے کے قتل کا الزام جنات پر لگایا تھا، بچے کی قبر کشائی کرکے پوسٹ مارٹم کیا گیا جس سے موت کی وجہ معلوم ہوسکے گی۔
چلاس ميں پر آج کل خوف کي فضا ہے، لوگوں نے راتوں کو نکلنا چھوڑ ديا ہے اور وجہ ہے جنات کا ڈر، کچھ دن پہلے بي بي چشمے سے پاني بھرنے جارہي تھي کہ چار سالہ بيٹے احمد نے ضد کي کہ ميں بھي جاؤں گا، دونوں چشمے تک گئے ليکن نہ جانے اچانک احمد کہاں چلا گيا۔
ماں اور اہل علاقہ نے بہت ڈھونڈا، سارا علاقہ چھان مارا، پھر سادہ لوح لوگ عاملوں کے پاس گئے، جنہوں نے بتايا کہ احمد کو جنات اٹھالے گئے ہيں، پانچ دن پہلے بچے کی تشدد زدہ لاش جنگل سے ملی۔ ماں باپ نے جنات کي کارستاني سمجھ کر دل پر پتھر رکھ ليے اور لخت جگر کو قبر ميں اتارديا۔
سادہ لوح عوام تو خوف کا شکار ہيں ليکن وزیر خوراک خود اپنے حلقے ميں پيش آئے واقعہ سے لاعلم ہيں۔ عاملوں کے مطابق ان کے عمل سے جنات غصے میں آ گئے۔ بچے کی ہلاکت اسی ناراضی کا نتیجہ ہے۔ مقامی علماء اور صوبائی وزیر خوراک حاجی جانباز خان بھی اسی موقف کی تائید کر رہے ہیں لیکن پولیس ہے کہ ماننے کو تیار ہی نہیں۔ حکام کہتے ہیں احمد کو قتل کیا گیا قاتل کو سامنے لائیں گے۔ قبر کشائی کیلئے عدالت سے رجوع بھی کر لیا گیا ہے۔
ادھر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمان نے چار سالہ بچے کی پراسرار ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے کریمنل انکوائری کا حکم دیے دیا۔ سماء