ملتان کا قرنطینہ سینٹر اور اسکی حالت زار
پاکستان کا سب سے بڑا قرنطیہ سینٹر ملتان کے انڈسڑیل اسٹیٹ میں قائم ورکرز ویلفیئرز کمپلکس میں بنا دیا گیا ہے۔ کچھ سال قبل اس جگہ کو صنعتی مزدوروں کیلئے بنایا گیا تھا لیکن اس میں کسی بھی مزدور کو رہائش کا حق نہ مل سکا۔ چلو کسی کے کام تو آیا یہ ویران پڑا کمپلکس۔ اب ملتان انتظامیہ نے ایران سے آنے والے زائرین کیلئے قرنطینہ سینٹر بنا دیا ہے۔
ورکز ویلفیئرز کی اس عمارت میں 992 فلیٹس ہیں جن میں تین ہزار کمرے موجود ہیں۔ اب بات کرتے ہیں قرنطینہ سینٹر بنانے کے حوالے سے انتظامات کی۔ انتظامیہ کے مطابق اس ورکرز کمپلکس کی عمارت میں تین ہزار افراد کو علیحدہ علیحدہ کمروں میں رکھا جا سکتا ہے جبکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر 100 بیڈز پر مشتمل ایک اسپتال بھی بنایا گیا ہے اور تمام انتظامات کی مانیٹرنگ کیلئے 100 سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کر دیے گے ہیں اور تفتان سے آنے والے زائرین کو طبی سمیت تمام سہولیات وہیں پر دستیاب ہوں گی۔ ان زائرین کی سہولت کیلئے 24 گھنٹے تمام اسٹاف موجود رہے گا جبکہ ڈی سی ملتان عامر خٹک نے اپنا کیمپ آفس بھی کچھ عرصہ کیلئے وہیں بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ مطلب انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ملتان کا قرنطینہ سینٹرنہ صرف پاکستان کا سب سے بڑا سینٹر ہے بلکہ اس میں دی جانے والی سہولیات بھی بین الاقوامی سطح کی ہوں گی۔
اب بات کرتے ہیں زائرین کے ملتان آمد کی۔ تفتان سے 33 بسوں پر 1247 زائرین کو گزشتہ روز علی الصبح ملتان قرنطینہ سینٹر لایا گیا جس میں عورتیں، بچے، بڑے اور بزرگ شامل ہیں۔ قافلے کا استقبال کمشنر ملتان شان الحق، ڈپٹی کمشنر ملتان عامر خٹک اور سی پی او ملتان زبیر دریشک نے چناب پل کے قریب مظفرگڑھ کے سنگم پر کیا جس کے بعد ان کی نگرانی میں قافلے کو ورکرز ویلفیئرز کمپلکس میں قائم قرنطینہ سینٹر منتقل کیا گیا۔ مسافروں کا عمدہ انداز میں استقبال کیا گیا اور ڈی سی ملتان تو بغیر کسی احتیاطی تدابیر کے تفتان سے آئے ہوئے زائرین میں گھل مل گئے اور ہدایت جاری کی کہ مہمانوں کو کسی قسم کی تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔ ہر ضرورت ان کی پوری کی جائے اور خوراک علاج سمیت تمام سہولیات کی فراہمی میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈی سی سمیت کسی اعلیٰ افسر کی نیت پر شک کیا جائے کہ وہ زائرین کو سہولیات کی فراہمی کیلئے کافی سنجیدہ ہیں لیکن نچلی سطح پر عملہ ان کے احکامات پر عمل کرتا نظر نہیں اتا۔ جیسے ہی زائرین کو قرنطینہ منتقل کیا گیا تو شام ہوتے ہی ضلعی انتظامیہ کے ترجمان اصغر خان نے سی او ہیلتھ ملتان ڈاکٹر منور سے منسوب ایک پریس ریلیز جاری کر دی کہ قرنطینہ سینٹر میں تمام زائرین کی اسکریننگ کا عمل بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔ 1247 زائرین میں سے کسی میں بھی کرونا کی علامات نہیں پائی گئیں۔
مجھ سمیت سینکڑوں افراد نے سوشل میڈیا پر ملتان انتظامیہ کے گیت گانا شروع کر دیے کہ ملتان انتظامیہ نے مشکل کی اس گھڑی میں کمال کر دیا ہے اور ہماری ان پوسٹوں کی وجہ سے لوگوں کی فون کالز کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ہم تصدیق کرتے رہے کہ انتظامیہ نے کمال انتظامات کر رکھے ہیں اور زائرین کا خصوصی خیال رکھا جا رہا ہے۔ اس پوسٹ کو خوب شیئر کیا گیا اور خوف میں مبتلا لوگوں میں خوشی کی لہر ڈور گئی۔ قرنطینہ سینٹر میں مقیم زائرین کے ایک وفد میں سے کسی رشتہ دار نے میری یہ پوسٹ پڑھی جس کے بعد مجھ سے رابطہ کیا اور کچھ ویڈیوز مجھے سینٹر کے اندر کی بھیجیں جیسے دیکھ کر میں حیران ہوگیا۔ پھر میں نے تصدیق کیلئے ان زائرین میں سے کسی ایک کا فون نمبر لیا اور اس سے رابطہ کیا تو اس نے لائیو ویڈیو کال پر مجھے تمام مناظر دیکھائے جس میں واش رومز کی حالت بہت خراب تھی اور صفائی کے ناقص انتظامات تھے یہاں تک کے بلاک نمبر 26 میں تو بجلی تک کی سہولت موجود نہیں تھی۔ ویڈیو بنانے والے شخص نے قرنطینہ سینٹر میں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر سے بات کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ کافی لوگوں کی اسکریننگ نہیں گئی اور انتظامیہ کا دعویٰ صداقت پر مبنی نہیں۔ انتظامیہ غلط خبریں پھیلا رہی ہے۔
جب مجھے تصدیق ہوگئی تو پہلے تو میں نے اپنے واٹس ایپ کا اسٹیٹس ڈیلیٹ کیا۔ اس کے بعد اپنی سوشل میڈیا کی پوسٹ ہٹا دی کیونکہ لوگ ہم صحافیوں پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیں معلومات کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ میری ذمہ داری ہے کہ میں اپنے شہریوں کو غلط خبر نہ دوں اور اپنی غلطی کو ٹھیک کروں۔ اس میں کوئی شک نہیں انتظامیہ پہلے وزیراعظم سمیت ارباب اختیار کو مامو بناتی تھی لیکن اس دفعہ صحافیوں کو مامو بنا دیا گیا ہے۔ صحافی بھائیوں کیلئے التجا ہے کہ پریس ریلیز پر انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ خود بھی تصدیق کرلیا کریں۔ ایک اچھے صحافی کیلئے ضروری ہے کہ اس کو تمام معلومات کی تصدیق کرنی چاہیے۔ اچھا بات کو آگے بڑھاتے ہیں۔ میں نے ذمہ دار شہری اور صحافی ہونے کے ناطے یہ ساری معلومات سے خواجہ عمیر اسٹنٹ کمشنر ملتان اور ڈی سی کے ترجمان اصغر خان کو آگاہ کیا۔ اصغر خان کا کہنا تھا کہ اسکریننگ کے حوالے سے چیف ایگزیکٹیو ہیلتھ ڈاکٹر منور نے ان کو کہا تھا کہ اس کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے اور ان کی تصدیق کے بعد ہی سرکاری سطح پر پریس ریلیز جاری کی گی۔ خیر ان احباب کو بتانے کا فائدہ ضرور ہوا کیونکہ اس کے بعد ڈپٹی کمشنر ملتان عامرخٹک کے نوٹس میں یہ بات آئی تو وہ رات گئے تک قرنطینہ سینٹر خود پہنچ گے اور انتظامات کو بہتر کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ پاکستان کے سب سے بڑے قرنطینہ سینٹر کی سہولیات کو بہتر بنائے تاکہ کئی روز سے موسم اور دوسرے ممالک کی سختیاں برداشت کرتے کرتے ان زائرین میں مایوسی پیدا نہ ہو اور ان کی پریشانیاں کم ہوسکیں۔