
نیویارک : امریکی یونی ورسٹی میں موجود بکری کی کھال پر تحریر کردہ 367 سال پرانا بونڈ جس پر سود آج بھی دیا جا رہا ہے، 367 سال پرانے نوٹ کا شمار عجائب گھر کے نوادرات میں ہوتا ہے۔
حکومتیں اور مختلف ادارے بھاری رقوم بطور قرض حاصل کرنے کیلئے بونڈز جاری کرتے رہتے ہیں، جن کے بدلے بونڈز حاصل کرنے والوں کو سود ادا کیا جاتا ہے۔ عموماً یہ بونڈز کسی محدود مدت کیلئے جاری کئے جاتے ہیں جس کے بعد سود کی ادائیگی بند کر دی جاتی ہے، امریکی یونی ورسٹی ییل کے پاس ایک ایسا بونڈ موجود ہے جو بظاہر تو عجائب گھر کے نوادرات میں شمار ہوتا ہے، لیکن اصل میں 367 سال پرانا ہونے کے باوجود اس پر سود ادا کیا جا رہا ہے۔
یہ منفرد بانڈ 1648 میں نیدرلینڈز کے واٹر بورڈ نامی ادارے نے جاری کیا اور اس کی شرح سود پانچ فیصد دائمی مقرر کی گئی تھی، جسے بعد میں کم کرکے 3.5 اور پھر 2.5 فیصد کردیا گیا۔
یہ بونڈ سال دو ہزار تین میں ییل یونی ورسٹی کی لائبریری میں پہنچا اور اس کے بعد سے لائبریری کے کیوریٹر ٹموتھی ینگ اس بونڈ پر واجب الادا سود اکٹھا کرتے ہیں، وہ حال ہی میں اسے لے کر نیدرلینڈز کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم پہنچے اور پچھلے بارہ سال کا مجموعی سود 153 ڈالر (تقریباً ساڑھے 15 ہزار پاکستانی روپے) روپے لے کر آئے۔
بکری کی کھال پر تحریر کیا گیا یہ بونڈ دنیا میں اپنی مثال آپ ہے جس پر گزشتہ تقریباً چار صدیوں سے سود ادا کیا جا رہا ہے، اور تا حال یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ سماء