افغان صدر آج طالبان قیدیوں کی رہائی کا اعلان کرینگے

افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے 10 مارچ کو طالبان قیدیوں کی رہائی سے متعلق اہم اعلان کیا جائے گا، جب کہ امریکا نے بھی افغانستان سے اپنی فوج کو نکالنا شروع کردیا۔
خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری رپورٹس کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے رواں ہفتے کم از کم 1000 طالبان قیدیوں کی رہائی کا امکان ہے، جب کہ افغان صدر طالبان کیساتھ ہونے والے مذاکرات کیلئے ٹیم کا بھی اعلان آج ہی کریں گے۔ ان 1500 قیدیوں کو بگرام جیل سے رہا کیا جائے گا۔ بگرام جيل ميں قيديوں کو لينے کے ليے کئی گاڑياں بھی پہنچا دی گئی ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے 5000 طالبان قیدیوں کو رہا کرنا ہے۔ ان قیدیوں کے تبادلے میں طالبان بھی 1000 قیدیوں کو رہا کریں گے۔ ذرائع کے مطابق رہائی پانے والوں میں بیشتر عمر رسیدہ افراد ہیں۔ 20 مارچ تک 5000 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ رہائی پانے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے انتظامات مکمل کرليے گئے ہيں۔
دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع ہونے کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے مابین انٹرا مذاکراتی عمل کا باقاعدہ آغاز ہوگاْ۔ مذاکرات سے متعلق افغان صدر کا کہنا تھا کہ ملک میں پرتشدد کارروائیوں میں کمی آئی ہے، مذاکرات کا فریم ورک بن گیا ہے، امید ہے آگے معاملات بہتر رہیں گے۔
امریکی فوجیوں کا انخلا شروع
امریکا نے طالبان سے افغان امن معاہدے کے تحت افغانستان سے فوج کا انخلاء شروع کر دیا۔ امریکا نے معاہدے کے تحت ايک سو پينتيس دن کے اندر افغانستان میں اپنی فوج کو 12000 سے کم کرکے 8600 کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
افغانستان سے امریکی فوجیوں کو واپس بھیجنا امریکا اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو ہونے والے تاریخی امن معاہدے کی ایک شرط تھی۔ افغان حکومت نے اس معاہدے میں حصہ نہیں لیا تاہم یہ توقع ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے رواں ہفتے کم از کم 1000 طالبان قیدیوں کی رہائی کا امکان ہے۔
ایک ملک، 2 صدور
“I’m not wearing bullet proof cloths. Im wearing ordinary cloths. This chest is ready to be sacrificed for #Afghanistan and my people”. @ashrafghani
— Diva Patang (@DivaPatang) March 9, 2020
ژوندی دی وي افغانستان❤️ pic.twitter.com/Y3InAn3vnD
قبل ازیں پیر 9 مارچ کو صدارتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے اشرف غنی نے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ جب کہ دوسری جانب صدارتی الیکشن ہارنے والے عبداللہ عبداللہ نے اپنا علیحدہ حلف اٹھالیا۔ یعنی ایک ملک اور 2 صدر، جس کے بعد وہاں انتظامی بدنظمی کی عجیب صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
اشرف غنی کی حلف برداری کے وقت تقریب پر راکٹ حملہ بھی کیا گیا، جس کے بعد صدارتی محل میں لوگوں کی دوڑیں لگ گئی اور عجیب افرا تفری پھیل گئی۔ ڈائس پر کھڑے اشرف غنی سب کو بیٹھنے کا کہتے رہے اور حملہ آوروں کی جانب سینہ بھی دکھایا۔

افغان متوازی حکومت،امریکا ناراض
افغانستان میں صدر کے مسئلے پر امریکا کی جانب سے ناگواری کا اظہار کیا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ افغانستان میں متوازی حکومت کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ امن اور مستقبل کیلئے متحد افغانستان اولین ترجیح ہے۔ امریکا نے اشرف غنی کو نہ مبارک باد دی اور نہ نتائج پر کوئی تبصرہ کیا۔ اپنے بیان میں پومپیو نے عبداللہ عبداللہ یا اشرف غنی کا نام نہیں لیا۔ تاہم انہوں نے صرف صدر غنی کا لفظ استعمال کیا۔
US Sect of Dept of State Mike Pompeo calls Ashraf Ghani "Media attention seeker"
— Fahim Fateyan (@IbnSamani) March 1, 2020
Sect Pompeo made the commentas a respones to Ashraf Ghani that he is not committed to release 5000 Taliban prisoners. Watch his full comment here. pic.twitter.com/9pVoUpF8sW
زلمے خلیل زاد
افغان مذاکرات پر امریکا کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی رہائی سے بین الاقوامی مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔ متوازی حکومت پر زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ اشرف غنی اورعبداللہ عبداللہ کے درمیان صلح کیلئےکوشش جاری رکھیں گے۔ دونوں لیڈر افغانستان میں امن اور مصالحت چاہتے ہيں
من بیشتر هفتهٔ گذشته را صرف مساعی نمودم تا رئیس جمهور @AshrafGhani و داکتر @DrabdullahCE در مورد یک حکومت جامع و فراگیر توافق کنند. ما به کمک خویش ادامه خواهیم داد.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) March 10, 2020
President Ghani's announcements that he will issue a decree that will allow for a significant exchange of prisoners & lead in forming a national negotiating team with broad support both provide momentum going into intra-Afghan negotiations. https://t.co/naAtcurKGf
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) March 10, 2020
اقوام متحدہ
امریکا کی جانب سے افغان طالبان معاہدے کی توثیق کیلئے آج اقوام متحدہ میں مسودہ بھی پیش کیا جائے گا۔ امريکا نے عالمی فورم پر ووٹنگ کا مطالبہ بھی کردیا۔
عمران خان
وزیراعظم عمران خان کی اشرف غنی کو مبارکباد بھی دی گئی۔ ٹویٹ پیغام میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ خطے کے امن و استحکام کیلئے جو کچھ بن پڑا، کریں گے۔