ضیاء الحق کی ہلاکت امریکی سازش تھی، سابق آرمی چیف

پاکستان آرمی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ اسلم بیگ نے کہا ہے کہ جنرل ضیاء الحق کا طیارہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے گرایا تھا۔
جنرل ضیاء الحق 1988 میں بہاولپور کے قریب طیارہ کریش ہونے کے باعث ہلاک ہوگئے تھے۔ طیارے میں ان کے ساتھ اس وقت کے امریکی سفیر بھی سوار تھے۔
ترک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے جنرل ریٹائرڈ اسلم بیگ نے کہا کہ طیارہ کریش ہونا حادثہ نہیں بلکہ تخریب کاری کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا اور یہ منصوبہ سی آئی اے نے بنایا۔
انہوں نے کہا کہ جب میں آرمی چیف تھا تو ملٹری انٹیلی جنس نے واقعہ کی تحقیقات کی اور اس میں بھی واقعہ کے پیچھے سی آئی اے کے کردار پر شبہ ظاہر کیا گیا۔
جنرل ضیاء الحق کے بیٹے اعجاز الحق کا دعویٰ ہے کہ واقعہ میں جنرل اسلم بیگ اور سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر محمود علی درانی بھی ملوث تھے۔ مگر ان دونوں نے اعجاز الحق کے الزام کو مسترد کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل ضیاء الحق کے والد کی قبر دوسری جگہ منتقل
جنرل اسلم بیگ کا کہنا ہے کہ میں نے جنرل ضیاء کی ہلاکت کے بعد ملک میں انتخابات منعقد کرواکر اقتدار منتخب قیادت کے سپرد کردیا۔ اگر میں جنرل ضیاء کی ہلاکت میں ملوث ہوتا تو اس سے کیا فائدہ ملا۔
محمود علی درانی اس وقت ملتان آرمڈ ڈویژن کے کمانڈر تھے اور انہوں نے بہاولپور میں جنرل ضیاء الحق کی میزبانی کے فرائض سرانجام دیے۔ وہ جنرل اسلم بیگ اور اعجاز الحق سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا خیال ہے کہ یہ واقعہ سازش نہیں بلکہ ایک حادثہ تھا جو جہاز میں تکنیکی خرابی کے باعث رونما ہوا۔
اعجاز الحق نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا محمود علی درانی نے ضیاء الحق کو ملتان آنے پر آمادہ کرنے کیلئے ان سے 16 مرتبہ فون پر بات کی مگر درانی اس الزام کا مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بہاولپور آنے سے قبل جنرل ضیاء الحق سے صرف 2 مرتبہ بات ہوئی۔