جسٹس وقار کیخلاف ریفرنس تیار کیا جارہا ہے، وزیر قانون

وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو سزا سنانے والے جسٹس وقار احمد سیٹھ کیخلاف ریفرنس کی تیاری کررہے ہیں۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف فیصلہ سنانے والے جسٹس وقار احمد سیٹھ کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں مختلف این جی اوز کی جانب سے درخواست دائر کی جاچکی ہے۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت قانون کی ریسرچ ٹیم کام کررہی ہے اور جسٹس وقار احمد سیٹھ کیخلاف ریفرنس تیاری کے مراحل میں ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ دو ماہ گزرنے کے باجود تاحال ریفرنس دائر نہیں ہوا تو کہیں حکومت نے فیصلہ واپس تو نہیں لے لیا؟، اس پر فروغ نسیم نے کہا کہ ابھی تک تو حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ وہ ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ واپس لے اور نہ ہی وزارت قانون کو ایسا کچھ کہا گیا ہے، ابھی تک یہی طے ہے کہ ریفرنس دائر کیا جائے گا۔
پاکستان بار کونسل نے فروغ نسیم کو وفاقی وزیر قانون کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔ اس بارے میں سوال پر فروغ نسیم نے جواب دیا کہ وہ پرویز مشرف کے وکیل رہے ہیں اور حال ہی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بھی وکیل رہے ہیں، اسی لئے ان کو غیر جمہوری قرار دے دیا گیا۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا ہے کہ کوئی بھی قانون کی سمجھ رکھنے والا ایسی بات نہیں کرتا، ہر وکیل کا حق ہے کہ وہ جس کا مرضی کیس لڑے اور اپنے موکل کیلئے رعایت لے۔ فروغ نسیم نے مسکراتے ہوئے کہا کہ پاکستان بار کونسل والے بھائی ہیں، انہوں نے کہہ دیا بس بات ختم۔
واضح رہے کہ جسٹس وقار احمد سیٹھ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کیلئے بنائی جانے والی خصوصی عدالت کے بینچ کے سربراہ تھے، انہوں نے گزشتہ برس 17 دسمبر کو سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو ناصرف سزائے موت سنائی بلکہ فیصلے کے پیرا 66 میں لکھا کہ ہم قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ مفرور/مجرم کو پکڑنے کیلئے اپنی بھرپور کوشش کریں اور یقینی بنائیں کہ انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
جسٹس وقار سیٹھ نے یہ بھی لکھا کہ اگر پرویز مشرف وفات پاجاتے ہیں تو ان کی لاش کو گھسیٹ کر اسلام آباد میں ڈی چوک پر لایا جائے اور تین دن کیلئے لٹکایا جائے۔
فیصلے میں انتہائی سخت زبان استعمال کرنے پر افواج پاکستان کے ترجمان کی جانب سے بھی بیان سامنے آیا تھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کسی صورت بھی غدار نہیں ہوسکتے اور یہ کہ خصوصی عدالت کے فیصلے پر افواجِ پاکستان میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے۔
حکومت کی جانب سے جسٹس وقار شیخ کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کے اعلان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے نائب چیئرمین عابد ساقی نے بیان دیا تھا کہ وفاقی حکومت پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کیخلاف ریفرنس دائر کرنے سے گریز کرے۔
رپورٹ کے مطابق 22 فروری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں کراچی کی 3 این جی اوز نے ایڈووکیٹ مظہر الحق ہاشمی کے توسط سے ریفرنس دائر کرنے کی درخواست دائر کی، جس میں سیکریٹری کابینہ ڈویژن، سیکریٹری قانون و انصاف اور پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ وفاقی حکومت اپنے بیان کے مطابق چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کیخلاف ریفرنس دائر کرنے میں ناکام رہی ہے لہٰذا حکومت کو ہدایت کی جائے کہ وہ اپنے اعلان کے مطابق جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔ ساتھ ہی پرویز مشرف غداری کیس میں پیرا 65، 66، 67 کو کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی بھی قرار دیا گیا۔