موجودہ حکومت کے پاس ملک کو چلانے کی صلاحیت اور پروگرام نہیں، ماہرین
ویب ڈیسک
اسلام آباد : ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے پاس ملک کو چلانے کی صلاحیت اور کوئی پروگرام نہیں، سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کے دوران جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت 6 ماہ گزرنے کے باوجود اپنی راہ کا تعین نہیں کرسکی۔ ڈاکٹر عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے توانائی بحران سمیت کسی بھی مسئلے پر اقدامات نظر نہیں آرہے۔ سلمان شاہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس کوئی اصلاحاتی پروگرام نہیں۔ معین الدین حیدر کہتے ہیں کہ ہمارے حکمران 65 سالوں میں عوام کو صاف پانی، تعلیم، انصاف نہیں دے سکے تو دنیا ہماری عزت کیوں کرے گی۔
پی ٹی آئی کے رہنماء جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، 6 ماہ گزرنے کے باوجود نواز شریف حکومت اپنی راہ کا تعین نہیں کرسکی، تیسری بار وزیراعظم بننے اور معاشی ماہرین کی ٹیم ہونے کے باوجود موجودہ حکومت کنفیوژن کا شکار ہے، حکومت کو سیاسی رٹ قائم کرنے کیلئے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ حکومت کی سوچ 90ء والی ہے، ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہوگا، نادرا نے 30 لاکھ ایسے افراد کی فہرست دی جن پر ٹیکس کا نفاذ ہوسکتا ہے، ایسے لوگوں سے 300 ارب روپے ٹیکس حاصل کیا جاسکتا ہے۔
جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ 10 سالہ جنگ کے دوران ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، پاکستان کا قرضہ کئی گنا بڑھ چکا ہے، نیٹو سپلائی بند کرنے کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستانی عوام امن چاہتے ہیں، طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کو میزائل حملہ کرکے سبوتاژ کردیا گیا۔
وہ کہتے ہیں کہ جسٹس افتخار چوہدری کے جانے کے بعد بھی سپریم کورٹ طاقتور رہے گی، نواز شریف جتنے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں اتنی ہی جلدی غلطی کرتے ہیں، ن لیگ حکومت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ اور صحیح فیصلے کرے تو ان کی طاقت مزید بڑھے گی، عوام کا صبر ختم ہورہا ہے۔
مایہ ناز ماہر تعلیم ڈاکٹر عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے توانائی سمیت کسی بھی شعبے میں اصلاحی اقدامات نظر نہیں آرہے، ہماری ترقی 10 کروڑ نوجوانوں کو صحیح طور پر استعمال کرنے میں ہے۔
وہ کہتے ہیں کسی کو پاکستان میں میزائل حملوں کی اجازت نہیں دینی چاہئے، ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم عزت دار اور خود مختار قوم ہیں، ہمارے حکمران کشکول لے کر دوسرے ملکوں کے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار کی غلطی کو درست کرنے کیلئے مزید غلطیاں نہیں ہونی چاہئیں، امن مذاکرات کیلئے 3 سے 4 ماہ رکھے جائیں، اگر اس عرصے میں مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو شدت پسندوں کیخلاف جنگ کا اعلان کیا جانا چاہئے۔
ماہر معاشیات ڈاکٹر سلمان شاہ نے ندیم ملک سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کے پاس کوئی ریفارم ایجنڈا نہیں، ملک کو اصلاحاتی پروگرام کی ضرورت ہے، پاکستان کا ماحول سرمایہ کاری کیلئے موزوں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافے کے باوجود شہروں میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہورہا، سرکلر ڈیٹ 200 ارب روپے سے بڑھ چکا ہے، بنیادی اصلاحات کے ساتھ حکومت کو ترقیاتی پروگراموں کیلئے باہر آنا ہوگا۔
سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ڈومیسٹک، ریجنل اور گلوبل سطح پر چیلنجز کا سامنا ہے، سب سے بڑا چیلنج افغانستان ہے، ہماری حکومت بین الاقوامی تعلقات سے متعلق بھی کنفیوژن کا شکار ہے، ہماری پالیسی ملکی مفاد میں نہیں، ہمیں دنیا کے ساتھ چلنا پڑے گا، معاشی خوشحالی سب سے بڑی خود مختاری ہوتی ہے۔
سابق گورنر سندھ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے کہا ہے کہ اداروں اور محکموں میں صحیح لوگوں کو تعینات کیا جائے تو کسی کو اعتراض نہیں ہوگا، لاپتہ افراد کا مسئلہ ایسا نہیں جو حل نہ ہوسکے، بلوچستان میں اس کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جانی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان سے جارہا ہے اسے انخلاء کیلئے راہ فراہم کرنی چاہئے، امن کیلئے مذاکرات کا موقع دینا چاہئے اگر بات چیت کامیاب نہ ہو تو ٹھوس کارروائی کرنی چاہئے، فوج سمجھتی ہے کہ افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے چاہئیں۔ سماء