انیمنٹڈ فلم ’شہرتبسم‘ رواں ماہ ریلیز کی جائے گی
پاکستان کی اینیمیٹڈ فیچر فلم شہر تبسم رواں برس فروری کے آخر میں پاکستان اور برطانیہ میں آن لائن ریلیز ہوگی۔
یہ فلم ہالی ووڈ فلم بلیڈ رنر، اکیرا اور جارج آرول 1984 سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے،اس فلم میں مرکزی کردار ریاست یا حکومت ہے اور مستقبل کے 2071 کے بارے میں بتایا گیا ہے ۔
ٹریلر کے مطابق کہانی سنانے والی آٖواز لوگوں کو بتا رہی ہے کہ امیرالمملکت نے مسکرانے کے علاوہ کسی بھی اور تاثر کو جرم قرار دیا ہے۔ فلم کے ڈائریکٹرعرفات مظہر نے کہا کہ یہ فلم مطلق العنانیت اورامن و سلامتی سے متعلق حقوق کے بارے میں ہے ۔
مظہر حال ہی میں ریلیز سے قبل ہونے والی اسکریننگ کے لئے لندن میں موجود تھے، مظہر کے مطابق انہوں نے آڈیو اور ویڈیو کے ذریعے پیغام رسائی کی مختلف اقسام کے ساتھ تجربہ کیا ہے۔
ڈائریکٹر عرفات مظہر نے سماء ڈیجیٹل کے ساتھ گفتگو میں انکشاف کیا کہ یہ فلم پچھلے اینیمیٹڈ پراجیکٹ کا تسسلسل ہے جس میں انہوں نے قانون کے بارے میں آگاہی ، نظام حکومت اور شہریت سے متعلق موضوعات پر روشنی ڈالی ہے۔
شہرتبسم کے موضوعات میں اظہار رائے کی آزادی ، پرائیویسی اور نگرانی شامل ہیں،انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ کس طرح مطلق العنان حکومت ٹیکنالوجی اور اسلام کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کررہی ہے۔ یہ فلم ان ٹی وی شوزاور ان فلموں کی یاد دلاتا ہے جو گرافک ناولوں پر مبنی ہیں۔
اس طرح کے عنوانات کو پیش کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ایک ایک ایسےتصوراتی معاشرے کی عکاسی کی جائے جہاں محرومیاں اور استحصال اپنے عروج پر ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا طریقہ ہے جس کے ذریعے معاشرے کو آئینہ دکھایا جاتا ہے۔
انہوں نے حقیقی دنیا کو زیر بحث لاتے وقت تعصبات جھلکتے ہیں جو کہ سیاسی اور مذہبی وابستگیوں کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
اس فلم کی شوٹنگ 2 ڈی انداز میں کی گئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک فاشسٹ ریاست مذہب اور ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرکے ملک کو عالمی سطح پر تنہائی کا شکار بنا دیتی ہے۔
ہم ’سائبرپنک‘ کے اثر و رسوخ سے واقف ہیں لیکن ہم یہ بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کہانی کی جڑیں ہمارے ہی درمیان موجود تنازعات سے جنم لیتی ہے۔
انہوں نے زندگی تماشا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ فلم بہت جلد پاکستان میں توجہ کا مرکز بنی اور اہم بات یہ ہے کہ لوگ اس پر بحث کرنا چاہتے ہیں ۔
مظہر نے کہا کہ یہ ستم ظریفی تو ہے لیکن غیر متوقع نہیں تھی کہ ایسی فلم جو سنسرشپ پر سوال اٹھاتی ہے اسے ہی سنسرشپ کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے سنسرشپ کی رکاوٹوں کا حل بھی بتایا کہ آپ سوشل میڈیا کی مدد سے خود کچھ بھی شائع کرسکتے ہیں اور اس ہی کے ذریعے رکاوٹیں ختم کرتے ہوئے صارفین تک اپنا پیغام با آسانی پہنچا سکتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وہ فلم کو آن لائن ریلیز کرنے جارہے ہیں۔
تاہم ابھی تک نیٹ فلکس جیسے ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر شہر تبسم کو اپلوڈ کرنے کا کوئی پلان نہیں ہے۔