کرونا وائرس کےشبہے میں 2ہزار افرادکو اسکرین کرچکے، یاسمین راشد
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کہتی ہیں کہ دو ہزار لوگوں کو کرونا وائرس کے شبے میں اسکرین کرچکے ہیں لیکن پاکستان میں کرونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ کرونا وائرس سے متاثرہ کوئی شخص بھی پاکستان نہیں آیا۔ پاکستان میں اسکریننگ کا بہترین نظام ہے اور تھرمل اسکینگ کے ذریعے لوگوں کو ائرپورٹ پر جانچا جا رہا ہے۔ آج شام تک ایئرپورٹ پر لوگوں کو محدود کرنے پر فیصلہ ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ائرپورٹ پر ایسی جگہ تجویز کرنے کا سوچ رہے ہیں جہاں مریضوں کو رکھا جاسکے اور جن لوگوں پر کرونا وائرس کا شک ہوا انہیں احتیاطی طور پر 14 دن کےلیے ائرپورٹ پر رکھا جائے گا۔ ایسے مریضوں کےلیے خصوصی ایمبولینسز کی تجویز بھی ہے۔
وزیر صحت پنجاب نے بتایا کہ تمام مسافروں کو لینڈنگ کارڈ دیے جا رہے ہیں جبکہ مسافروں سے ان کے چین جانے کی تفصیل لی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ یہ وائرس ایک قومی ایمرجنسی ہے اس لیے اپیل کروں گی ٹاک شوز میں کرونا وائرس پر بات کر کے آگاہی پھیلائی جائے۔ ہم کرونا کےلیے ٹریننگز شروع کر رہے ہیں۔
احتیاطی تدابیر سے متعلق انہوں نے کہا کہ اپنے ہاتھوں کو بار بار دھونا ہوگا، زکام یا کھانسی والے شخص سے فاصلے پر کھڑے ہوں اور تمام لوگ منہ پر ماسک لگائیں۔ احتیاطی تدابیر اپنانے سے کرونا وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔ ماسک کوئی خاص قسم کا ضروری نہیں، عام سرجیکل ماسک بھی انسان کو بچا جاسکتا ہے۔
وزیر صحت پنجاب نے بتایا کہ سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کیپٹن عثمان نے کرونا کے معاملے میں بہترین اقدامات کیے ہیں۔ کرونا وائرس پر چین میں کام کرنے والے ڈاکٹر پاکستان میں بھی تحقیق کریں گے۔
نواز شریف کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ہم کوئی کھیل نہیں کھیل رہے۔ نواز شریف سے امید تھی کہ اگر وعدہ کرکے باہر جا رہے تو تمام رپورٹس بھیجیں گے اور دونوں بار بورڈ نے رپورٹس اس لیے واپس بھیجی کیوں کہ ناکافی تھی۔ ہمیں ایک جامعہ رپورٹ کی ضرورت ہے۔
وزیر صحت پنجاب کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی رپورٹس میں پیٹ اسکین رزلٹ اور پلیٹ لیٹس کا ذکر نہیں تھا۔ ان کی طرف سے ایک خط آیا ہے اور بورڈ اس پر مشاورت کر رہا ہے۔