ریلوےکوبابو نہیں چَلاسکتے،پروفیشنل انتظامیہ ضروری ہے،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ریلوے کو بابو نہیں چلا سکتے، پروفیشنل انتظامیہ کی ضرورت ہے،ٹرین میں آگ لگنے کےواقعے پر شیخ رشید کو استعفیٰ دینا چاہئے تھا، ریلوے افسران کو ٹائٹ کریں، یہ صرف کرسیاں گرم کررہے ہیں۔
منگل کو ریلوے خسارہ ازخودنوٹس کی سپريم کورٹ ميں سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے ٹرین میں آگ لگنے کے واقعے پر شیخ رشید کی سرزنش کی اور کہا کہ آپ کو اس واقعے پر استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا،ریلوے آتشزدگی واقعہ پر آپ نے کیا کیا؟۔ چیف جسٹس کو شیخ رشید نے بتایا کہ اس واقعہ پر 19 ذمہ داران کیخلاف کارروائی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چوکی داروں کیخلاف کارروائی سے کچھ نہیں ہوگا،بڑے لوگوں کے نام کب سامنے آئیں گے؟ شیخ رشید نے کہا کہ آپ کی ہدایت پربڑے لوگوں کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے میں سب سے بڑے تو آپ ہیں۔ شیخ رشید نے جواب دیا کہ عدالت کہتی ہے تو استعفی دے دیتا ہوں، جوآڈٹ رپورٹ پیش ہوئی وہ گزشتہ حکومت کی ہے، میرے دور کا آڈٹ کرائیں،معیار پر پورا نہ اترا تو استعفیٰ دے دوں گا۔
چیف جسٹس نے شیخ رشید کو کہا کہ آپ سینئر ترین وزیر ہیں، آپ کوڈلیور کرنا چاہیے، ریلوے افسران کو ٹائٹ کریں، یہ صرف کرسیاں گرم کررہے ہیں،ریلوے میں جانوں کے ضیاع پر آپ کو استعفی دینا چاہیے تھا،لوگوں کو خواب نہ دکھائیں،ریلوے میں نہ سگنل ہیں نہ ہی ٹریک، کراچی سے خیبر تک ریلوے کی زمینوں پر قبضے ہوچکے ہیں، ریلوے جس کو دل چاہتا ہے زمین بانٹ دیتا ہے،لوٹ مار مَچی ہوئی ہے، کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ ٹرین منزل پر پہنچے گی یا نہیں، ریلوے افسران کو کیا لگے کوئی جل کر مرے یا ٹرین میں بم پھٹے۔
عدالت نے شيخ رشيد احمد سے بزنس پلان طلب کرليا۔عدالت نے مزید کہا کہ اگر بزنس پلان سے انحراف اور ڈیڈ لائنز پرعمل نہ ہوا تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ عدالت نے ایم ایل ون کا ٹینڈر جاری نہ کرنے پر وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ نے کراچی میں سرکلر ریلوے کا ٹریک خالی کرانے کیلئے 2 ہفتے کی مہلت دے دی۔ سندھ حکومت کو سرکلر ریلوے کی بحالی کیلئے مکمل تعاون کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ سرکلر ریلوے ٹریک کی بحالی کیلئے مزید وقت نہیں دیا جائے گا، ٹریک سے بے گھر ہونے والوں کی بحالی ریلوے کی ذمہ داری ہوگی۔
پاکستان ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے پر شیخ رشید نے کہا کہ ریلوے کے مسائل کا واحد حل ایم ایل ون منصوبہ ہے، ریلوے کا سارا نظام کمپیوٹرائزڈ کر رہے ہیں۔ شیخ رشید سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایم ایل ون کونسی جادوگری ہے؟۔ شیخ رشید نے بتایا کہ 14 سال پہلے میں نے نئے ٹریک کیلئے چین کیساتھ معاہدہ کیا تھا۔ ایم ایل ون کا ٹینڈر جاری نہ کرنے پر وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو طلب کرلیا۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت پنشن کی ذمہ داری لے تو خسارہ اسی سال ختم کردینگے، پنشن کی ذمہ داری کیساتھ خسارہ 5 سال میں ختم کردینگے۔ شیخ رشید نے مزید بتایا کہ 80 لاکھ مسافروں کا اضافہ کیا اور 24 نئی ٹرینیں چلائیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 12 فروری تک ملتوی کردی۔