‘اسلامی نظریاتی کونسل کو فلم ’زندگی تماشا کےجائزہ کیلئےخط موصول
اسلامی نظریاتی کونسل کو ہدایتکار سرمد کھوسٹ کی فلم زندگی تماشا ‘ کے جائزے کیلئے حکومت کی جانب سے خط موصول ہوگیا ۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز نے سماء ڈیجیٹل کو اس حوالے سے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ہمیں آج شام 5 بجے خط موصول ہوا ہے، حکومت نے فلم کے حوالے سے ہمیں ایک پینل بنانے کا کہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کل صبح اس حوالے سے اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں ہم فلم کے جائزے کیلئے پینل کے ممبران کا فیصلہ کریں گے ، یہ پینل خود فلم کا جائزہ لے گا اور اپنی رپورٹ پیش کرے گا ۔
فلم تماشا کے ڈائریکٹر عرفان کھوسٹ نے بدھ کے روز اپنے بیٹے کی فلم زندہ تماشا کی ریلیز کے لئے اپنی درخواست واپس لینے کے لئے درخواست دائر کردی تاہم ان کی درخواست کو سول جج ضیاءالرحمن نے قبول کیا۔
عرفان کھوسٹ کے وکیل نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ یہ پٹیشن کچھ وجوہات کی بناء پر واپس لی گئی ہے۔
گزشتہ روز سرمد کھوسٹ کے والد عرفان کھوسٹ نے سول کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ فلم زندگی تماشا سنسر بورڈ سے منظور ہوچکی ہے اور 24جنوری کو ملک بھر کے سینما گھروں میں ریلیز کی جانی ہے ۔
درخواست میں کہا گیا کہ مذہبی جماعت کی جانب سے فلم کو روکنے کی دھکمیاں دی جارہی ہیں اور مذہبی جماعت نے اپنے کارکنوں کو فلم کی ریلیز روکنے کے لیے ہدایات جاری کیں ہیں۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ مذہبی جماعت کو فلم کی ریلیز کے خلاف اقدمات کرنے سے روکنے کا حکم دے کیونکہ فلم میں کوئی ایسا موادشامل نہیں ہے کہ جس سے کسی کے مذہبی جزبات مجروح ہوں۔
سندھ اور پنجاب کے سنسر بورڈ نے فلم ’زندگی تماشا‘ کی ریلیز کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے، ایک نوٹیفکیشن میں دعوی کیا گیا ہے کہ مختلف حلقوں سے مستقل شکایات موصول ہونے کی وجہ سے فلم کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔
گزشتہ روز وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں بتایا تھا کہ پروڈیوسر کو فلم کی ریلیز مؤخر کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے جبکہ اس کے تنقیدی جائزے کیلئے مرکزی سینسر بورڈ نے اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
اس سے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلم زندگی تماشا کے حوالے سے میں نے صرف ایک توئٹ دیکھی ہے لیکن تاحال فلم ہمیں نہیں بھیجی گئی ہے ۔
کل فرودس عاشق اعوان نے ٹوئٹ ضرور کی ہے لیکن ہمیں ابھی تک کوئی فلم نہیں ملی نہ کوئی چیز ہمیں بتائی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ انفارمیشن منسٹری کا دفتر ہمارے دفتر سے بہت قریب ہے لیکن ابھی تک ہمیں کچھ نہیں بتایا ۔
انہوں نے ازراہِ مذاق کہا کہ گیٹ کے اندر سے جو بندہ آتا ہے ہمیں لگتا ہے فلم لے کر آرہا ہم نے ریڈار بھی لگارکھے ہیں، ہم تو انتظار کررہے کہ کوئی بندہ آئے اور ہم بھی جلد فلم سے محظوظ ہوں۔
سرمد کھوسٹ نے 17 جنوری کو ٹوئٹر پر ایک کھلا خط لکھا جس میں انہوں نے صدر پاکستان، وزیر اعظم ، آرمی چیف ، چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراطلاعات کو مخاطب کیا ۔
انہوں نے لکھا کہ 24 جنوری کو ان کی فلم ’زندگی تماشا‘کی ریلیز مقرر کی گئی تھی تاہم 2.5 منٹ دورانیہ کے ٹریلر کو دیکھ کر مفروضوں کی بنیاد پر فلم کے مصنف ، پروڈیوسر اور میرے خلاف بھی ‘شکایت’ درج کی گئی ہے جبکہ فلم کو تینوں سنسر بورڈز نے پاس کردیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ فلم کی تشہیری مہم چل رہی ہیں اور اب فلم کی ریلیز سے محض ایک ہفتہ قبل کچھ گروپ کی جانب سے فلم کی ریلیز کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس بار وہ دباؤ ڈالنے والے حربے استعمال کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔