تاجر ڈاکیومنٹیشن میں مدد کریں، چیئرمین ایف بی آر
چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کہتے ہیں مشیر خزانہ حفیظ شیخ سے کوئی اختلاف نہیں بلکہ بھائیوں جیسا تعلق ہے، درآمدات میں کمی سے ٹیکس ریونیو میں 200 ارب کا نقصان ہوا، آئی ایم ایف جائزے کے بعد ہدف پر نظرثانی کریں گے، تاجر ڈاکیومنٹیشن میں تعاون کریں۔
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی طویل رخصت کے بعد دوبارہ فارم میں آگئے۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ سے اختلاف کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے چھٹی پر تھے، ان کا کہنا ہے اب بھی خود کو مکمل طور پر صحت مند محسوس نہیں کررہا۔
تاجروں کے سیمینار سے خطاب میں شبر زیدی معشیت کو دستاویزی بنانے کیلئے پرعزم نظر آئے، بولے ڈاکیومنٹیشن ضرور ہوگی انڈر انوائسنگ ختم نہیں کم ہوئی ہے، چین کے ساتھ انڈر انوائسنگ 6 ارب ڈالر تھی جو 1.7 ارب ڈالر تک آگئی، فرشتے منگوانے کے بجائے اسکینرز لگانے پڑیں گے۔
چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا کہ آٹے کے بحران سے ایف بی آر کا کوئی لینا دینا نہیں، آٹے پر کوئی ٹیکس نہیں، درآمدی گندم کو ٹیکس اور ڈیوٹی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ درآمدات میں کمی سے 200 ارب روپے کا کم ٹیکس ملا، ٹیکس ہدف میں نظرثانی کا آئی ایم ایف کے جائزہ کے بعد دیکھیں گے، ٹیکسز کا سارا بوجھ مینوفیکچرنگ کے شعبے پر ہے، یا تو ٹیکس چوری کی جاتی ہے یا پھر مینو فیکچرنگ کو چھوڑا جارہا ہے، ٹیکس نیٹ سسٹم کو بہتر بنانا ہوگا۔
شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی آر کو فرینڈلی بورڈ آف ریونیو بنانا چاہتے ہیں، گزشتہ سال 3850 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا، اس میں سے 70 سے 80 ارب روپے ایڈوانس کے طور پر لیا گیا تھا، میری بطور چیئرمین ایف بی آر کوشش ہے کہ ایڈوانس ٹیکس نہ لیں، اس سال 6 ماہ میں 2085 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔