کسٹم اہلکاروں کی کارستانیاں، نان کسٹم پیڈ گاڑیاں بیچ ڈالی

سیکڑوں گاڑیوں کا ریکارڈ موجود نہیں

کروڑو‍ں مالیت کی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ضبطگی اور نیلامی میں بڑی بے ضابطگیاں سامنے آ گئی ہیں۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے کسٹم عملے کی ملی بھگت کے پول کھول دیئے۔

اسلام آباد کسٹم کی جانب سے سنگین گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اہلکاروں نے اِدھر اسمگل شدہ گاڑی پکڑی اور اُدھر راز داری سے فروخت کردی۔ معاملے کی پردہ داری کیلئے چند سو گاڑیوں کی اونے پونے داموں نیلامی بھی کردی۔

وفاقی ٹیکس محتسب نے اسمگل شدہ گاڑیوں کے سوموٹو کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت میں پیش کی گئی ایف بی آر کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2013 سے جنوری 2019 تک محکمہ کسٹم نے کروڑوں مالیت کی 3299 گاڑیاں ضبط کیں جن میں1662  گاڑیوں کی نیلامی ظاہرتو کی مگر 538 کو بولی سے پہلی ہی بیچ دیا گیا۔ سب سے زیادہ گاڑیاں کوئٹہ اور پھر کراچی می‍ں فروخت کی گئیں۔ بعض انتہائی کم قیمت میں بیچی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جن افراد سے گاڑیاں برآمد ہوئیں، ان کے نام لکھے گئے نہ کسی کیخلاف ایف آئی آر کاٹی گئی۔ ریکارڈ میں621  گاڑیوں کی ضبطگی کی تاریخ اور خریدنے والوں کی تفصیلات بھی موجود نہیں۔

ٹیکس محتسب کے فیصلے میں کہا گیا کہ ہر سال نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی بڑھتی تعداد کسٹم حکام کی کارکردگی کے دعوؤں کی نفی ہے۔ ٹیکس محتسب نے کسٹمز قوانیں میں اصلاحات اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی  کی سفارش کردی اور پچھلے 3 سال کی  نیلامی کے آڈٹ کا بھی حکم دیا ہے۔

non custom paid

Tabool ads will show in this div