ٹرمپ نےپاکستانی فوجی تربیتی پروگرام کی بحالی کی منظوری دیدی

امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کیلئے ( آئی ایم ای ٹی) انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام کی توثیق کردی۔ بیان کے مطابق پاکستان کے ساتھ ملٹری ٹو ملٹری تعلقات، انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے میں بھی تعاون کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
To strengthen mil2mil cooperation on shared priorities & advance US national security, @POTUS authorized the resumption of International Military Education and Training #IMET for Pakistan. The overall security assistance suspension for Pakistan remains in effect. AGW
— State_SCA (@State_SCA) January 3, 2020
سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کیلئے فوجی تربیت کے پروگرام کی بحالی کی توثیق کر دی ہے۔ اس پروگرام کی بحالی کا فیصلہ امریکا کی قومی سلامتی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
ایلس ویلز کا مزید کہنا تھا کہ اس پروگرام سے دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعاون مزید مضبوط ہوگا، جب کہ مشترکا ترجیحات کا حصول اس پروگرام کی بحالی کا اہم مقصد ہے۔
ایلس ویلز نے یہ بھی بتایا کہ صدر ٹرمپ نے پاکستان کے لیے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام بحال کرنے کی منظوری دے دی ہے تاہم سلامتی سے متعلق دیگر معاون پروگراموں پر پابندی اب بھی برقرار ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے گزشتہ ماہ فوجی تربیتی اور تعلیمی پروگرام میں پاکستان فوج کے افسران کی شمولیت کی بحالی کی منظوری دی گئی۔ امریکا نے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام (آئی ایم ای ٹی) 2018 اس وقت بند کر دیا تھا جب پاکستان نے روس کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ جس کے تحت پاکستانی فوجی افسران روس میں فوجی اداروں میں تربیت حاصل کر سکتے ہیں، جب کہ اس کے بعد امریکا نے پاکستان کو فراہم کی جانے والی سیکیورٹی کی مد میں امداد بند کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
آئی ایم ای ٹی پروگرام کیا ہے؟
آئی ایم ای ٹی پروگرام کے تحت امریکا کے فوجی تعلیمی اداروں، آرمی وار کالج اور نیوی وار کالج میں غیر ملکی فوجی افسران تربیت حاصل کرتے ہیں۔ امریکا کی جانب سے آئی ایم ای ٹی پروگرام کا اجرا سال 1976 میں ہوا تھا۔
گزشتہ 44 سالوں سے چلنے والے اس کامیاب تربیتی پروگرام کے تحت اس پروگرام کے تحت شراکت داروں اور اتحادی ممالک کے فوجی افسران کو تربیت دی جاتی ہے۔ تقریباً 120 ممالک کے فوجی افسران اس مفید پروگرام سے مستفید ہوتے ہیں، جس میں زیادہ تر ترقی پذیر یا غریب ممالک شامل ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکا کی جانب سے فوجی تربیتی پروگرام میں پاکستان کی شمولیت کی بحالی کا فیصلہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ جب رواں سال کے آغاز پر امریکی ڈرون طیارے کے حملے میں ایرانی فورسز کے کمانڈر قاسم سیلمانی کو بغداد ایئرپورٹ کے قریب نشانہ بنایا گیا، حملے میں قاسم سلیمانی سمیت 6 افراد جاں بحق ہوئے۔
حملے کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپو نے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے حملے سے متعلق اعتماد میں لیا۔
The United States has foolishly given Pakistan more than 33 billion dollars in aid over the last 15 years, and they have given us nothing but lies & deceit, thinking of our leaders as fools. They give safe haven to the terrorists we hunt in Afghanistan, with little help. No more!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 1, 2018
اس سے قبل اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انٹر نیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام (آئی ایم ای ٹی) میں پاکستانی فوج کے افسران کی شمولیت پر سال 2018 اگست میں پابندی عائد کی تھی۔
جولائی 2019 میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے امریکا کا سرکاری دورہ کیا۔ اس دورے کے بعد واشنگٹن نے اسلام آباد کے لیے ٹیکنیکل سپورٹ کی مد میں امداد دینے کی منظوری دی۔