مجھ سے ملیں،میں ہوں شہید کیپٹن اسفندیار بخاری
شہادت ہے مطلوب ومقصود مومن نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
پشاور کے کیپٹن اسفند یار بخاری شہید کی ستائیس سالہ زندگی شجاعت، محنت اور قابلیت سے بھرپور تھی۔
اعزازی شمشیر حاصل کرنے والے بہادر فوجی نے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے پاک دھرتی پر جان قربان کردی۔
میں شیر ہوں، شکار پر جھپٹنا، نا نا، دبوچ لینا اسے ختم کردینا مجھے اچھی طرح آتا ہے
میں پاکستان کا بیٹا ہوں، بہادر بیٹا۔
کپٹن اسفندیار بخاری شہید ستائیس برسوں میں صدیاں جی گئے، مختصر زندگی محنت، شجاعت، ہمت اور قابلیت سے عبارت اور موت اعلی ترین، وہ جناح ونگ کا کمانڈر تھا، بہترین گھڑسوار، ہاکی ٹیم کا نائب کپتان، چیس چیمپئن، میگزین کا ایڈیٹر اور بائیولوجی کلب کا صدر۔
ہرشعبے میں ماہر، ہر فن میں طاق، جی ہاں نت نئی جگہیں گھومنے کا شوقین، جہاں جاتا، یادگاریں ساتھ لے آتا، قوم کا ایسا بہادر جس نے ایک سو اٹھارہویں لانگ کورس میں اعزازی شمشیر اپنے نام کی۔
زندگی کے اہم ترین آپریشن بڈھ بیر ائربیس آپریشن میں بھی اس نے سجاعت کی عظیم داستان رقم کی اور رہا سب سے آگے، ٹیم کو لیڈ کرتے ہوئے دشمنوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گیا۔
بہادری کی نئی مثال قائم کرتے ہوئے شہید کیپٹن اسفندیار نے دہشت گردوں کو بڑی تباہی سے روکا، شہید کیپٹن دیوار پھلانگ کر کیمپ میں داخل ہوئے، بہادر سپوت نے جان کی پرواہ کئے بغیر دہشت گردوں پر فائرنگ شروع کردی، کیپٹن کی فائرنگ سے دو دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے، دو دہشت گردوں کو اپنے آہنی ہاتھوں سے موت کی نیند سلایا اور مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ سماء