پشاور : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ بڈھ بیر حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی، دہشت گرد افغانستان سے آئے اور حملہ افغانستان سے ہی کنٹرول ہوا، ایک موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے ان کے ہدف سے پہلے ہی ان کے منطقی انجام تک پہنچا دیا گیا، دہشت گرد اپنے مکروہ عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
کور ہیڈ کواٹرز پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ حملہ آور صبح پانچ بجے بیس کے گیٹ سے اندر داخل ہوئے، دہشت گرد گروپ کی صورت میں آئے تاہم گیٹ کے اندر داخل ہوکر وہ دو حصوں میں بٹ گئے، ایک حملہ آوروں کا گروپ انتظامیہ بلاک، جب کہ دوسرا حملہ آوروں کا گروپ ٹیکنیکل بلاک کی جانب بڑھ گیا۔
DG ISPR Press Briefing at Corps HQ Peshawar
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی تعداد تیرہ سے چودہ تھی، دہشت گردوں کے ایک گروپ نے مسجد میں موجود نماز پڑھتے اور وضو کرتے افراد کو نشانہ بنایا۔ پاک افواج کے جوانوں نے دہشت گردوں کو 50 میٹر کے اندر ہی روکے رکھا، اور وہی مقابلے میں تمام دہشت گردوں کو انے کے منطقی انجام پر پہنچا دیا، کمانڈوز اور دیگر سیکیورٹی اہلکاروں نے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا حملے کی مںصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی اور اس کو کنٹرول بھی وہاں سے کیا جا رہا تھا اور حملہ آور بھی افغانستان سے آئے تھے۔ حملے میں کالعدم تحریک طالبان کا گروپ ملوث ہے، انٹیلی جنس ادارے مزید تحقیقات کر رہے ہیں، اس لیے اس پر زیادہ بات نہیں کروں گا، افغانستان سے متعلق ملنے والی معلومات اٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر بنائی گئی ہیں، کچھ فون کالز بھی ٹریس کی گئی ہیں، جن کی تفصیلات مکمل تحقیقات کے بعد سامنے لائی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے راکٹ لانچر، فائرنگ کیلئے استعمال ہونے والا مختلف ساخت کا اسلحہ، ہینڈ گرینیڈ اور خود کش جیکٹس برآمد کی گئیں، دہشت گرد جیسے ہی گیٹ کے قریب داخل ہوئے، فوری طور پر ایئر فورسز کے جوانوں نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے انہیں بھرپور طریقے سے روکا، بہادر جوانوں نے
پہلے پچاس میٹر کے اندر ہی دہشت گردوں کو روکے رکھا، جو لڑائی لڑی گئی، وہ پچاس میٹر کے اندر ہی ہوئی، آٹھ دہشت گرد مسجد کے سامنے والی جگہ پر گئے اور وہاں نمازیوں کو نشان بنایا، کوئیک ری ایکشن فورس نے دہشت گردوں کے ایک گروپ کو انگیج کرکے رکھا اور ان کا خاتمہ کیا، یہ لوگ جانیں بچانے کیلئے چھپتے رہے، کبھی کسی واشنگ ایئریا میں تو کبھی کہیں اور، دہشت گرد مختلف راستوں سے فائرنگ کرتے ہوئے آئے، کوئیک رسپاسن کے اہل کار دس منٹ میں پہنچنے، آدھے گھنٹے میں کمانڈوز بھی پہنچ گئے۔
شہادتوں سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ حملے میں 29افراد شہید، جب کہ 29افراد زخمی ہوئے، 23شہداء کا تعلق پاک فضائیہ سے ہے، فضائیہ کے سولہ افراد مسجد اور 7بیرک میں شہید ہوئے، شہداء میں پاک آرمی کا افسر اور دو جوان بھی شہید ہوئے، حملے میں چار شہری بھی شہید ہوئے۔
[caption id="attachment_178101" align="alignnone" width="704"] Following the Attack, DG ISPR Asim Bajwa Briefing at Corps HQ Peshawar[/caption]
میجر جنرل نے مزید بتایا کہ دہشتگرد کس علاقے میں ٹہرے، اس کی تحقیقات ہو رہی ہیں، دہشتگرد آگے جا کر اور لوگوں کو مارنا چاہتے تھے، کیمپ میں بہت سارے سویلین کام کرتے تھے، انہوں نے اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا کہ "ہوسکتا ہے کہ دہشت گردوں کو کیمپ سے ہی مدد ملی ہو"، دہشت گردوں کیخلاف بڑا آپریشن ہو رہا ہے، دہشت گردوں کا ڈیٹا اکھٹا کرلیا گیا ہے، کوئی ریاست اس قسم کا کام نہیں کرسکتی، دہشت گردوں میں خودکش بمبار نہیں تھے، دہشت گردوں کو گھیر کر مارا گیا ہے، آخر میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بریفنگ اور سوالات کے جوابات کا اختتام اس بات پر کیا کہ ہم ہر قیمت پر ملک کا دفاع کریں گے اور انشااللہ تعالی اس ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کریں گے، آمین۔ سماء