صدارتی ایوارڈیافتہ پشتوشاعر غازی سیال انتقال کرگئے

نماز جنازہ کل ادا ہوگی

بنوں سے تعلق رکھنے والے پشتو کے مایہ ناز ادیب اور صدارتی ایوارڈ یافتہ محقق، دانشور اور ناول نگار غازی سیال 86 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کی نماز جنازہ کل بروز جمعرات سہ پہر تین بجے آبائی گاؤں اخوندان منڈان میں ادا کی جائے گی۔

خاندانی ذرائع کے مطابق مرحوم چند دن سے علیل تھے۔ کچھ دن پشاور اور بعد ازاں  بنوں کے اسپتال میں زیر علاج رہے۔ انہوں نے آخری ایام کسمپرسی کی حالت میں گزارے۔ حکومت کی طرف سے اُن کے علاج معالجہ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ محکمہ ثقافت کے ڈائریکٹر شمع نعمت ان کی بیمار پرسی کیلئے گئے لیکن یقین دہانی کے باوجود کوئی امداد نہیں کی گئی۔

مرحوم غازی سیال 1933 میں بنوں میں پیدا ہوئے۔ وہ درجن سے زائد کتابوں کے مصنف تھے جس پر 2005 میں مرحوم کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ غازی سیال کو اس کے علاوہ کئی بڑے ایوارڈ مل چکے ہیں۔

 پشتو ادب میں ان کو بابائے سندرہ کا لقب دیا گیا تھا۔ مرحوم کے ادبی خدمات کو نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ افغانستان میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

اُن کی مشہور کتابوں میں ژوند او خکلا، دہ سندرے روح، حرفونہ خبرے کوی، بنزئے، زمہ سندرے ستا دہ پارہ، سیورے، دہ حرا نور اور دیگر شامل ہیں۔

Tabool ads will show in this div