جے یو آئی کا ملک بھرمیں لاک ڈاؤن کا اعلان

جمعیت علمائے اسلام نے آزادی مارچ کو دوسرے مرحلے میں داخل کرتے ہوئے ملک بھر میں مرکزی شاہراہوں پر دھرنے دینے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں آزادی مارچ کے مرکزی اسٹیج سے خطاب کرتے ہوئے چاروں صوبوں کے امراء نے اپنے اپنے حلقوں میں دھرنوں کا شیڈول پیش کیا۔
جمعیت علمائے اسلام خیبر پختونخوا کے امیر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ کل سے بنوں میں جنوبی اضلاع اور سندھ کو خیبر پختونخوا سے ملانے والی انڈس ہائی وے اور جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ پشاور اسلام آباد جی ٹی روڈ اور شاہراہ ریشم بھی بلاک کیے جائیں گے۔ شاہراہ ریشم بند ہونے سے پاک چین تجارتی سرگرمیاں معطل ہوں گی۔
پنجاب میں ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان، راولپنڈی اور اسلام آباد میں مرکزی شاہراہیں بند کرنے کا اعلان کیا گیا۔
سندھ کے امیر راشد محمود سومرو نے کہا کہ جیکب آباد میں سندھ اور بلوچستان کو ملانے والی شاہراہ بند کردی جائے گی۔ حب ریور روڈ پر دھرنا دے کر کراچی اور بلوچستان کا رابطہ منقطع کیا جائے گا۔
کندھ کوٹ، کشمور اور گھوٹکی کے راستے پنجاب میں داخل ہونے والی سڑکوں پر دھرنے دیے جائیں گے۔ روہڑی اور سکھر میں دھرنوں کے ذریعے ملتان سکھر موٹر وے بند کی جائے گی۔
بلوچستان کے امیر نے کوئٹہ چمن شاہراہ، جیکب آباد، لورائی، کوئٹہ، قلعہ عبداللہ اور تربت سمیت دیگر شہروں میں مرکزی شاہراہیں بند کرنے کا اعلان کیا۔
[caption id="attachment_1749302" align="aligncenter" width="800"]
واضح رہے کہ اس سے قبل منگل کے روز فضل الرحمان نے کنٹینر پر خطاب کرتے ہوئے بدھ سے حکومت کیخلاف آزادی مارچ کے پلان بی پر عملدرآمد کا اعلان کیا تھا۔ تاہم یہ پلان کیا ہے؟، اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا، صرف اتنا کہا تھا کہ صوبائی قیادت پلان بی سے متعلق آگاہ کرے گی۔
جے یو آئی (ف) کے صوبائی ذمہ دار کی جانب سے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بدھ 13 نومبر سے دوپہر 12 بجے سے سندھ بلوچستان بارڈر بند کیا جائے گا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے شرکاء 14 دن سے اسلام آباد کے ایچ نائن پارک میں پڑاؤ ڈالے ہوئے ہیں، جن کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان استعفیٰ دیں اور جلد سے جلد نئے انتخابات کرائے جائیں۔
جے یو آئی (ف) کو احتجاج میں پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ نواز، عوامی نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی سمیت کئی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔
آزادی مارچ کے خاتمے کیلئے حکومتی کمیٹی اور اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے درمیان کئی ملاقاتیں بے نتیجہ رہیں، دونوں فریقین اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے جس کے باعث مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔
مولانا فضل الرحمان نے منگل کو آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک کہا نہ جائے یہاں سے آگے نہ جائیں، پلان بی میں بھرپور شرکت کریں، آزادی مارچ سے کوئی اپنے گھر، گاؤں اور شہر نہیں جارہا، جو لوگ گھروں میں بیٹھے ہیں وہ بھی نکلیں اور پلان بی کا حصہ بنیں، ہمیں سیاسی میدان میں فتح حاصل ہوگئی، ہمارا بیانیہ غالب اور ان کا شکست کھاچکا، تحریک نے نااہل حکمرانوں کی رٹ ختم کردی۔