متاثرین نے معاوضہ نہ ملنے پر مہمند ڈیم کا روڈ بند کردیا

چارسدہ میں مہمند ڈیم کے متاثرین نے مطالبات پورے نہ ہونے پر ڈیم تک جانے والی سڑک بندی کردی۔
مہمند ڈیم دریائے سوات پر مہمند کے علاقہ میں تعمیر کیا جارہا ہے۔ اس ڈیم میں 13 لاکھ ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہو سکتا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ سات گیٹ پر مشتمل ڈیم کی تعمیر سے نہ صرف سالانہ 2800 گیگا واٹ سے زیادہ بجلی بنائی جائی گی بلکہ اس کی مدد سے چارسدہ اور نوشہرہ کو سیلاب سے متاثر ہونے سے بھی بچایا جا سکے گا۔
رپورٹ کے مطابق ڈیم کی تعمیر سے 16 ہزار ایکڑ کی زمین زراعت کے قابل ہو جائے گی اور ساتھ ہی پشاور شہر کے باسیوں کو 460 کیوسک پینے کا پانی مہیا ہو جائے گا۔
حکومت نے ڈیم پر کام شروع کرنے سے قبل مقامی لوگوں سے معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ان کی زمینوں کا معاوضہ دیا جائے گا جبکہ ڈیم میں درکار افرادی قوت بھی مقامی لوگوں پر ہی مشتمل ہوگی۔
اب مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ تو زمین کی قیمت ادا کر رہی ہے اور نہ ہی مقامی لوگوں کو بھرتی کر رہی ہے۔ ڈیم پر کام کرنے والے زیادہ تر لوگ باہر سے لائے گئے ہیں۔
پیر کو ڈیم کے متاثرین نے چارسدہ میں احتجاجاً ڈیم کی جانب جانے والی سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کرکے ہر قسم ٹریفک کے لیے بند کردیا۔ مظاہرین نے واضح کیا کہ مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رہے گا اور سڑک بند رہے گی۔