پٹھانوں سےمتعلق ریمارکس پرعثمان ڈارنے معافی مانگ لی

اسلام آباد میں جمیعت علمائے اسلام (ف ) کا دھرنا حکومتی اراکین کیلئے بےچینی کا باعث ضرور ہے جو اس حوالے سے سوشل میڈیا، میڈیا ٹاک یا ٹی وی پر ٹاک شو میں اپنی رائے کا اظہارکررہے ہیں۔
ایسے ہی ایک ٹی وی ٹاک شو میں شرکت وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار کو مہنگی پڑی جہاں دھرنے والوں کی توقعات سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دینے پر وہ کڑی تنقید کا نشانہ بن گئے۔
دو روز قبل ایکسپریس ٹی وی کے پروگرام " ٹو دی پوائنٹ " میں شریک عثمان ڈار سے میزبان منصور علی خان نے پوچھا کہ حکومت مظاہرین کو مطمئن کرنے کے لیے انہیں کیا دے سکتی ہے؟ ۔
جواب میں پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ "ان (دھرنے کے شرکاء ) کے ساتھ وبھی ویساہی ہوگا جس طرح اکثرگلی محلوں میں پٹھان آتے ہیں اورآخرمیں 500 روپے والا کمبل 50 روپے میں دے کر چلے جاتے ہیں"۔
جس طرح عثمان ڈارنے نیشنل ٹی وی پر بیٹھ کر پٹھان قوم کی بے عزتی کی، میں اس کی شدید مذمت کرتی ہوں۔ نہ ان کا لیڈر بولنے سے پہلے سوچتا ہے اور نہ یہ خود۔۔پٹھان ہمارے بھائی اور اگر وہ محنت کر کے روزی کماتے ہیں تو عثمان ڈار کو کوئی حق نہیں کہ وہ ان کی بے عزتی کریں pic.twitter.com/HHinJzc7nH
— Hina Butt (@hinaparvezbutt) November 5, 2019
اس جملے پرپروگرام میں شریک لیگی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بات کی مذمت کرتی ہوں، ہم سب پاکستانی ہیں۔ یہ ٹھیک نہیں کہ محب وطن کا کارڈ عمران خان صرف اپنے لیے استعمال کریں، ایسے الفاظ کااستعمال مناسب نہیں ہے۔
حنا پرویز بٹ نے ٹوئٹر پر بھی مذکورہ کلپ شیئر کرتے ہوئے عثمان ڈار کے الفاظ کی مذمت کی۔
پروگرام کی تیسری مہمان جے آئی یو (ف) کی نعیمہ کشور نے بھی اس پرآواز اٹھائی جس پرمیزبان منصورعلی خان نے کہا کہ قومیت کی بات نہ کریں۔ دونوں خواتین اعتراض کررہی ہیں تو بہتر ہوگا کہ آپ اپنے الفاظ واپس لے لیں۔
عثمان ڈار نے الفاظ واپس لیتے ہوئے کہا کہ اب اصل بات پرآتے ہیں۔
سوشل میڈیا پراس پروگرام کا ویڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد پشتون قوم سے متعلق ایسے ریمارکس پرصارفین نے پی ٹی آئی رہنما کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی سوچ پرغم وغصے کا اظہار کیا جس کے بعد ٹوئٹر پر #شیم آن عثمان ڈار ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
Pashtun displacement into Punjab is a cost of Pak's strategic depth policy. These Pashtuns won't have left their homeland, if it wasnt used for strategic games & was allowed to grow to full potential. #ShameOnUsmanDar for making fun of those who are just making an honest living.
— Mohsin Dawar (@mjdawar) November 5, 2019
Pashtun displacement into Punjab is a cost of Pak's strategic depth policy. These Pashtuns won't have left their homeland, if it wasnt used for strategic games & was allowed to grow to full potential. #ShameOnUsmanDar for making fun of those who are just making an honest living.
— Mohsin Dawar (@mjdawar) November 5, 2019
Whatever the context of his statement would be, but his irresponsible words were heart wrenching for every pashtun of this land. Ethically he should apologise unconditionally.#ShameOnUsmanDar
— Ehsan Mahsud (@EkMahsud) November 5, 2019
Racism is deeply rooted in Pakistani society. Usman Dar’s racist comments against Pashtuns is not surprising at all. His leader Imran Khan himself used to say that “Allah has created 2 types of nation; humans and Pathan”. Jokes in Punjabs are mostly about Pathan. #ShameOnUsmanDar
— Saleem Javed (@mSaleemJaved) November 6, 2019
The incompetent statement by an incompetent man against Pushtoons. I am Pushtoon and felling proud on it.#ShameOnUsmanDar pic.twitter.com/vXDCDghCsy
— Mursaleen Khan (@Mursaleen810) November 6, 2019
بعد ازاں عثمان ڈارنے ٹوئٹر کے آفیشل اکاؤنٹ پرمعافی مانگتے ہوئے لکھا کہ "تمام پاکستانی میرے لیے انتہائی قابلِ احترام ہیں۔ کسی بھی شخص یا قوم کی کسی بھی طریقے سے دل آزاری میرے لیے ناقابلِ قبول ہے"۔
تمام پاکستانی میرے لیے انتہائی قابلِ احترام ہیں۔ کسی بھی شخص یا قوم کی کسی بھی طریقہ سے دل آزاری کرنا میرے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ میں اسی پروگرام میں اپنے یہ الفاظ واپس لے چکا ہوں۔ اگر میرے کسی بھی جملے سے میرے پختون بھائیوں کی دل آزاری ہوئی تو میں اس پر معذرت خواہ ہوں۔ https://t.co/4TCVc1oTKE pic.twitter.com/W6skQrJ8QH
— Usman Dar (@UdarOfficial) November 5, 2019
عثمان ڈار نے واضح کیا کہ میں اپنے الفاظ واپس لے چکا ہوں۔ اگر میرے کسی بھی جملے سے پختون بھائیوں کی دل آزاری ہوئی تو میں اس پرمعذرت خواہ ہوں۔