حکومت کے ساتھ معاہدہ نہیں توڑا، مولانا فضل الرحمان
آزادی مارچ کا پہلا روز سکھر میں اختتام پذیر
جمعیت علمائے اسلام کے آزادی مارچ کا پہلا روز سکھر میں اختتام پذیر ہوگیا جہاں شرکاء کے لئے پنڈال میں رات کے قیام سمیت کھانے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
عارضی قیام گاہ میں صحافیوں سمیت جمعیت علماء اسلام کے ذمہ داران کے لیے علیحدہ جگہ متعین کی گئی ہے۔
عارضی قیام گاہ کی نگرانی مولانا ناصر خالد محمود سومرو کررہے ہیں جبکہ انتطامات جمعیت علماء اسلام سکھر کے سپرد ہیں۔
کل صبح ازادی مارچ مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں اگلے پڑاؤ کی جانب روانہ ہوگا۔
حکومت کے ساتھ معاہدہ نہیں توڑا، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانافضل الرحمٰن نے وضاحت کی ہے کہ آزادی مارچ کے متعلق انتظامیہ سے معاہدہ برقرار ہے۔ معاہدہ توڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ سینیٹر عطا الرحمان نے بھی سماء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر قائم ہیں۔ اگر گرفتاریاں جاری رہیں تو معاہدہ ختم کرسکتے ہیں۔
قبل ازیں سینیٹر عطاء الرحمان اور مولانا عبدالجلیل جان نے اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ معاہدہ توڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کیا اور حافظ حمداللہ کا شناختی کارڈ منسوخ کیا۔
بعد ازاں مولانا عطاء الرحمان نے اپنا بیان تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ معاہدہ ختم نہیں ہوا مگر گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہا تو معاہدہ توڑیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا روٹ تبدیل کردیا گیا
جمعیت علمائے اسلام کے آزادی مارچ کا قافلہ حیدر آباد میں مختصر پڑاؤ کے بعد سکرنڈ پہنچ گیا ہے جہاں سے مولانا فضل الرحمان کا روٹ تبدیل کردیا گیا۔
قافلے کی قیادت مولانا فضل الرحمان کی جگہ راشد سومرو کررہے ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمان صبح سکھر میں قافلے میں شامل ہوں گے۔

آزادی مارچ حیدرآباد پہنچ گیا
آزادی مارچ کا قافلہ حیدر آباد ٹول پلازہ پہنچ گیا ہے جہاں مولانا فضل الرحمان جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔
حیدر آباد میں پیپلز پارٹی کے کارکنان نے مولانا فضل الرحمان کا استقبال کیا۔ ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور آزادی مارچ کے حق میں نعرے بازی کی۔
بعد ازاں جے یو آئی کے کارکنان نے مولانا فضل الرحمان کو پنڈال کی طرف روانہ کردیا جہاں وہ جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔
آزادی مارچ کراچی سے چل پڑا
جمعیت علمائے اسلام ف کا آزادی مارچ اپنی منزل اسلام آباد کی جانب شروع ہو گیا ہے۔ جے یو آئی امیر فضل الرحمان کراچی سے مارچ کی قیادت کرتے ہوئے خصوصی تیار کردہ کنٹینیر میں روانہ ہونگے۔
کراچی جلسہ/ رہنماؤں کے خطاب

جے یو آئی ف کے سربراہ فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہونگے۔ پورے ملک سے قافلے جمع ہو رہے ہیں، حکومتی ٹیم ہم سے این آر او مانگنے آرہی تھی، مگر ہم نے انکار کردیا اور کوئی معاہدہ بھی نہیں کیا، ہمارے حکمرانوں نے خفیہ معاہدے کیے ہیں، جو ہمیں منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو استعفی دینا ہوگا، وہ چوری کرکے حکمران بنا ہے،ہم 25 جولائی کے انتخابات کو تسلیم نہیں کرتے۔
ویڈیو: حکومت کیخلاف آزادی مارچ کی ڈرون فوٹیج
جے یو آئی کے آزادی مارچ سے پہلا خطاب عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید نے کیا۔ شاہی سید کا کہنا تھا کہ اگر ملک بچانا ہے تو اس نا اہل حکمران کو بھگانا ہے، پاکستان کو اگر بچانا ہے تو اپوزیشن کو ساتھ رہنا ہوگا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے آزادی مارچ سے قبل ہونے والے جلسے سے خطاب میں کہا کہ میاں نواز شریف نے ہر کارکن کو ہدایت کی ہے کہ شہر شہر جے یو آئی کے مارچ میں ساتھ دیں۔ ہم جے یو آئی کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ہر قدم پر ان کے مارچ کا ساتھ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیمرا نے فضل الرحمان پر پابندی کا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔ تو پھر اس حکم نامے کے پیچھے کون ہے ؟۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیر رہنما رضا ربانی کا کہنا تھا کہ مزدوروں کو ان کی نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے، وزیر خزانہ آئی ایم ایف کے پلان ملک میں لا رہے ہیں، اداروں کا مقصد ملک کی بھلائی ہوتا ہے، تاہم آج ہر ادارہ اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے۔
جے یو آئی ف کے آزادی مارچ کیلئے سپرہائی وے سہراب گوٹھ پر پارٹی کی جانب استقبالیہ کیمپ بھی لگایا گیا ہے۔ آزادی مارچ ميں کراچی کے 6 اضلاع سے قافلے سہراب گوٹھ پہنچ رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کیلئے بم پروف کنٹینر تیار کیا گیا ہے۔ آزادی مارچ کے پہلے خطاب کیلئے فضل الرحمان کنٹینر پر پہنچ گئے ہیں۔

پوليس کی بھاری نفری بھی تعينات کی گئی ہے۔ مولانا فضل الرحمان قافلے کی روانگی سے قبل کراچی میں اپنا پہلا خطاب کریں گے، جب کہ اسلام آباد پہنچنے تک وہ مختلف مقامات پر جگہ جگہ خطاب بھی کریں گے۔

جے یو آئی ف کے مارچ میں ساتھ دینے کیلئے پختونخوا ملی عوامی پارٹی، پاکستان پیپلزپارٹی ، اے این پی، اور دیگر جماعتوں کے نمائندے بھی پہنچ گئے۔
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا ریڈ زون نہ جانیکا اعلان
فضل الرحمان کے مارچ کیلئے خصوصی کنٹینر بھی تیار کیا گیا ہے، جو 40 فٹ بلند اور 10 فٹ چوڑا ہے۔
کوئٹہ
جے یو آئی ف کے سینیر رہنما مولانا ا عبد الواسع کوئٹہ سے مارچ کی قیادت کریں گے، وہ ڈیرہ غازی خان سے ہوتے ہوئے ملتان، لاہور اور پھر اسلام آباد پہنچیں گے۔ قافلہ فورٹ منرو کے پہاڑی سلسلوں سے بھی گزرے گا۔ مولانا ا عبد الواسع کیلئے خصوصی طور پر جاپان سے منگوایا گیا کنٹینر تیار کیا گیا ہے۔ کنٹینر میں فریج، کچن، الماری اور 6 افراد کے آرام کی گنجائش ہے۔
جاپان سے خصوصی طور پر تیار کروائے جانے والے اس کنٹینر میں باتھ روم اور ٹی وی کی سہولت بھی موجود ہے۔ گھر کے کمرے میں جیسی سہولیات موجود ہوتی ہیں، اس کنٹینر کے کمرے میں بھی ویسی ہی سہولیات دستیاب ہیں۔

اسلام آباد
دوسری جانب جے یو آئی ف کے آزادی مارچ اور سیکیورٹی انتظامات کیلئے پنجاب کانسٹیبلری اور ایف سی کی اضافی نفری اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔ باہر سے آنے والے اہلکاروں کو عارضی رہائش گاہوں میں ٹھہرایا گیا ہے، کسی ہنگامی صورت حال میں اضافی نفری کو استعمال کیا جائے گا۔
اٹک
جے يو آئی کے آزادی مارچ کے حوالے سے اٹک پوليس نے سيکيورٹی سخت کردی ہے۔ اٹک پُل پر پوليس کی بھاری نفری تعينات کی گئی ہے۔ دھرنوں پر آنے والےافراد کو اٹک پل پر روکنے کی ہدايت جاری کردی گئی ہیں۔ شرکا کو قابل کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے 5 ہزار سے زائد شيل منگوالیے۔ ڈی پی او کا کہنا ہے کہ پرامن ماحول کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گئی۔ دريائے سندھ ميں بھی کشتیوں سے پولیس کا گشت جاری ہے، تاکہ لوگ پانی کے راستے جانے کی کوشش نہ کریں۔
ن ليگ
مسلم لیگ ن کے سینیر رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ مسلم ليگ آزادی مارچ ميں ہراول دستے کا کردار ادا کرے گی۔ شہباز شريف جے يو آئی کے جلسے سے خطاب کريں گے۔ حکومت سے معاہدہ نہيں ہے، انتظاميہ سے انڈر اسٹينڈنگ ہوئی ہے۔ ہم اب بھی وزيراعظم کے استعفی اور نئے اليکشن کے مطالبے پر قائم ہيں۔
شیخ رشید کے مشورے
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں بڑی جماعتوں نے اپنا اپنا مسئلہ طے کرليا۔ مولانا فضل الرحمان اب اس معاملے کو سميٹيں علما کو مشکل ميں نہ ڈاليں۔ مولانا مجھے اپنا مسئلہ بتائيں ،کيا ڈيمانڈ ہے آپ کی؟ اس حکومت نے چند ماہ ميں ايسی کيا گستاخی کی جس پر ناراض ہيں؟
واضح رہے کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کر رکھا ہے ۔ آزادی مارچ 27 اکتوبر کو روانہ ہو گا جس کے بعد 31 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں داخل ہو گا۔ مولانا فضل الرحمان اپنے آزادی مارچ کو لے کر کافی پُر اعتماد ہیں جبکہ انہوں نے مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت بھی حاصل کر رکھی ہے۔
دہشت گردی کا خطرہ
وزارت داخلہ نے آزادی مارچ میں دہشت گرد حملے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو آگاہ کر دیا۔ ترجمان کے مطابق فضل الرحمان اور دیگر قائدین کی سیکیورٹی میں اضافے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں عوامی اجتماعات پر حملہ کرسکتی ہیں۔ جاری مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی آزادی مارچ میں شامل ہو کر تخریب کاری کرسکتی ہے۔ دشمن ایجنسیوں کی جانب سے ایک ملین ڈالرز دہشت گردوں میں تقسیم کئے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق رقم فضل الرحمان اور دیگر قائدین کو نشانہ بنانے کیلئے رقم تقسیم کی گئی ہے۔
آزادی مارچ: حکومت اور اپوزیشن میں معاہدہ طے پاگیا
