حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ مسترد کردیا

حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ مسترد کردیا جبکہ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کیلئے تمام اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر دفاع پرویز خٹک سے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرام خان درانی نے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے اپنے مطالبات سے آگاہ کیا تھا جس کے بعد پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جہاں اپوزیشن کے مطالبات پر غور کیا گیا، اراکین نے وزیراعظم عمران خان کے استعفیٰ کا مطالبہ یکسر مسترد کردیا۔
مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی جائے گی، جس کیلئے چوہدری پرویز الٰہی کو مولانا فضل الرحمان سے رابطے کا ٹاسک دیا گیا ہے جبکہ صادق سنجرانی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے رابطہ کریں گے، کمیٹی کے ارکان اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے بھی رابطہ کریں گے۔
اراکین کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے احتجاج کا حق تسلیم کرتے ہیں تاہم موجودہ حالات میں اسلام آباد پر چڑھائی کسی طور مناسب نہیں۔
اس سے قبل آج (منگل کو) اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے وزیر دفاع پرویز خٹک اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ٹیلی فون کرکے اپنے مطالبات سے آگاہ کیا تھا۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق پرویز خٹک نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے اراکین سے مشاورت کے رہبر کمیٹی سے رابطہ کرنے کا کہا تھا۔
ذرائع کے مطابق اکرم درانی کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی کو بتایا ہے کہ ہمارا مؤقف اور مطالبات وہی ہیں جو پہلے تھے، حکومتی کمیٹی مشاورت کرکے بتائے گی کہ حکومت مذاکرات کرنا چاہتی ہے یا نہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے 27 اکتوبر کو کشمیریوں کے یوم سیاہ کے موقع پر ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، جس کے بعد آزادی مارچ کے قافلے چاروں صوبوں سے اسلام آباد کی طرف روانہ ہوں گے جو 31 اکتوبر تک وفاقی دارالحکومت پہنچیں گے۔
نیشنل پارٹی، اے این پی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے مکمل طور پر جے یو آئی کے احتجاج میں شرکت کا اعلان کر رکھا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے صرف آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے، پیپلزپارٹی تاحال احتجاج میں شمولیت سے انکار تاہم احتجاج کی حمایت کی ہے۔
حکومت کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کے احتجاج کو روکنے اور مذاکرات کیلئے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو اپوزیشن سے مذاکرات کرے گی۔
اپوزیشن جماعتوں نے مذاکرات کا اختیار رہبر کميٹی کو دے دیا ہے، جے يو آئی ف کہہ چکی ہے کہ رہبر کمیٹی ہی ان کی مذاکراتی کمیٹی ہے، آئندہ کی حکمت عملی کميٹی ہی طے کرے گی تاہم چارٹر آف ڈیمانڈ پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔