پاکستانی ایف 16طیاروں نےبھارتی جہاز کوگھیرلیا
بھارتی ذرائع ابلاغ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ پاکستانی لڑاکا طیاروں ایف 16 نے پاکستانی حدود کے قریب آنے والے بھارتی ایئر لائن کے طیارے کو فضا میں 1 گھنٹے تک گھیرے میں لیے رکھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اسپائیس جیٹ کی فلائٹ دہلی سے کابل جا رہی تھی، جس میں تقریباً 120 مسافر سوار تھے۔ واقعہ 23 ستمبر کے روز پیش آیا۔ پاکستان ایئر ٹریفک کنٹرول اسپائس جیٹ کی فلائٹ ایس جی 21 کو فوجی طیارہ سمجھ بیٹھا۔ پاکستانی ایئر ٹریفک کنٹرول نے غلط فہمی میں اسپائس جیٹ کے کوڈ ایس جی کے بجائے اسے آئی اے خیال کرتے ہوئے انڈین آرمی یا بھارتی ایئر فورس سمجھا۔
جب پاکستانی ایئر ٹریفک کنٹرول نے رپورٹ دی کہ آئی اے کوڈ کیساتھ بھارت سے طیارہ آرہا ہے، اس پر بھارتی طیارے کو روکنے کیلئے فوری طور پر ایف 16 روانہ ہوئے۔ معاملے کے حل ہونے پر ایف 16 طیاروں نے بحفاظت اسپائس جیٹ کے طیارے کو افغانستان کی فضائی حدود تک پہنچایا۔ مسافروں نے بتایا کہ جس وقت ایف 16 طیارے ان کی پرواز کے گرد اڑ رہے تھے، تمام مسافروں کو کھڑکیاں بند کرنے اور خاموش رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
پاکستانی طیاروں اور ان کے پائلٹوں کو مسافر صاف دیکھ سکتے تھے۔ ایک مسافر نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ پاکستانی ایف 16 طیاروں کی جانب سے ہاتھ سے اسپائس جیٹ کے کپتان کو نیچی پرواز کا اشارہ کیا۔ ایف 16 طیاروں نے بھارتی طیارے کے پائلٹ کو سنگل دیتے ہوئے فلائٹ کا کوڈ بتانے کا کہا، جس پر طیارے نے اپنے روٹس اور پرواز سے متعلق آگاہ کیا۔
کنٹرول ٹاور نے غلطی سے یہ پیغام دیا کہ بھارتی فوجی طیارہ پاکستانی فضائی حدود میں موجود ہے، جس کے بعد پاکستان ایئر فورس کے 2 لڑاکا طیاروں ایف 16 نے فوری طور پر اڑان بھری، جہنوں نے فضا میں موجود بھارتی ایئر لائن کے کمرشل طیارے کو گھیرے میں لے لیا۔ تاہم اس کا اندازہ بعد میں ہوا کہ در اصل یہ کوئی فوجی طیارہ نہیں بلکہ ایک سویلین کمرشل فلائٹ کا طیارہ ہے، جو دہلی سے کابل کی جانب رواں دواں ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال فروری میں بھارتی طیاروں کی حدود کی خلاف ورزی کے بعد پاکستان کی جانب سے اپنی فضائی حدود کو ہر قسم کی پرواز کیلئے بند کردیا گیا تھا، جس کے بعد 16 جولائی کو ملک بھر کی تمام کمرشل فلائٹس کو پروازوں کی اجازت دی گئی اور فلائٹ آپریشن بحال ہوا۔
دوسری جانب پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے جب متعلقہ ایئر لائن سے رابطہ کیا تو انہوں نے مؤقف دینے سے انکار کردیا۔ سماء ڈیجیٹل نے جب پاکستان ایئر فورس کا مؤقف جاننا چاہا تو ان کا کہنا تھا کہ پاک فضائیہ کی جانب سے اس پر کوئی پریس ریلیز جاری نہیں کی گئی ہے۔