سجاول،مقتول شہری کے اہلخانہ نے پولیس کو معاف کردیا
سجاول میں پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ملزم کے اہل خانہ نے 7 لاکھ روپے لیکر ملوث اہلکاروں کو معاف کردیا۔
چند روز قبل سجاول کی عدالت میں سے فرار ہوتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے قیدی عبداللہ اوٹھو ہلاک ہوگیا تھا جس پر اہل خانہ نے پولیس پر مخالفین سے پیسے لیکر قتل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کروایا تھا۔
اس سلسلے میں ایس ایس پی سجاول کیپٹن (ر) امیر سعود مگسی کے دفتر میں بدھ کو جرگہ کیا گیا جس میں عبداللہ کے پولیس فائرنگ میں مارے جانے کو اتفاق قرار دیا گیا اور ورثاء نے فائرنگ میں ملوث پولیس اہلکاروں اے ایس آئی علی محمد بارن، سپاہی عبداللہ جمالی، سپاہی محمد خان جماری،سپاہی عبدالمجید سہتو،سپاہی علی احمد لنڈ کو معاف کردیا۔
علاوہ ازیں اتفاقی قتل کے مقدمے میں نامزد پولیس اہلکاروں نے ڈی ایس پی سجاول گل عباس کے ساتھ مقتول کے گھر جاکر ورثاء سے معافی مانگی۔
اس موقع پر ڈی ایس پی سجاول گل عباس نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی، اتفاق سے عبداللہ کو گولی لگی جس کی معافی طلب کرنے اور ان سے تعزیت کرنے کے لئے ان کے پاس آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقتول کے ورثاء نے ہمیں عزت دی ہے اور پولیس اہلکاروں کو معاف کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سجاول، فرار کی کوشش میں ملزم پولیس فائرنگ سے ہلاک
گزشتہ ماہ سجاول کی عدالت میں چوری کے مقدمے میں نامزد ملزم عبداللہ کو سماعت کیلئے لایا گیا تو وہ ہتھکڑی سمیت عدالت سے فرار ہوگیا۔ پولیس نے پیچھا کرکے سجاول بائی پاس کے مقام پر ملزم کو گولی مار دی۔
مقتول کے بھائی علی محمد نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کی ضمانت کے کاغذات تیار کرا لیے تھے۔ پولیس والوں نے مخالفین سے پیسے لے کر بھائی کو قتل کیا ہے۔
ملزم کے وکیل عبدالقادر خاصخیلی کا کہنا تھا کہ پولیس نے خود ملزم کو فرار کروایا اور پھر اسے گولی مار کر ہلاک کردیا کیوں کہ بھاگنے والے ملزم کو ٹانگ میں گولی مار کر پکڑنا چاہیے تھا مگر پولیس نے سر میں گولی مار دی۔
ملزم عبداللہ پر چوہڑ جمالی پولیس اسٹیشن میں چوری کے تین اور ایک غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ درج تھا۔