چونیاں میں بچوں کے قتل کا کیس، 9مشتبہ افراد زیرحراست
قصور کی تحصيل چونیاں میں بچوں کے اغوا اور قتل کے کیس میں 9 مشتبہ افراد کو حراست ميں لے لیا گیا۔
پولیس کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد کے ڈی این اے کے نمونے ليے جا رہے جبکہ علاقے کے رہائشيوں کے کوائف بھی اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ اسکے علاوہ واردات کے بعد منظر سے غائب افراد کی نشاندہی کی جا رہی ہے جبکہ فرانزک شواہد کی مدد سے ملزم کو ٹریس کر رہے ہيں۔
پولیس کا کہنا تھا ملزم اسی علاقے کا ہے اور شبہ ہے کہ مغوی بچے ملزمان سے واقف تھے اس لیے بچے مطمئن ہو کر ہی ساتھ گئے۔ تینوں بچے ایک کلومیٹر کے علاقے میں ہی اغوا ہوئے۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل چونیاں کے علاقے سے لاپتہ ایک بچے کی لاش اور 2 کی باقیات ملنے کے بعد مقامی افراد نے تھانہ سٹی اسٹیشن کے باہر احتجاج کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
قصور میں بچوں کی گمشدگی و قتل کی تحقیقات جاری
ہلاک ہونے والے بچوں میں سے ایک کی شناخت فیضان کے نام سے ہوئی جس کی تدفین کر دی گئی۔
لاپتہ ایک بچے علی حسنین کے والدین نے جائے وقوعہ سے ملنے والے کپڑوں سے شناخت کی۔ کپڑوں کو فرانزک کے لیے بھجوا دیا گیا۔
واقعہ پر وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کی زیر نگرانی تفتیش کے احکامات جاری کیے۔
آئی جی پنجاب نے قصور واقعے کے بعد پولیس افسران کے تقرر و تبادلہ کے احکامات جاری کرتے ہوئے متعلقہ ڈی ایس پی اور ايس ايچ او کو معطل کرديا تھا۔ ڈی پی او اور ایس پی انوسٹی گیشن قصور کو او ایس ڈی بنا ديا جبکہ ڈی ایس پی انٹیلی جنس لاہور شمس الحق کو ایس ڈی پی او چونیاں تعینات کردیا گیا۔