لاپتہ بچوں کے قتل پر قصور میں تھانے کےباہر احتجاج
قصور کی تحصیل چونیاں میں بچوں کے لاپتہ ہونے اور قتل کے واقعات کے بعد شہریوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
مقامی افراد کی جانب سے پوليس اسٹيشن سٹی چونياں کے باہر احتجاج کے باعث تاجروں نے احتجاجاً مارکيٹيں بند کر ديں۔ مظاہرین نے پوليس کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
منگل 17 ستمبر کو قصور کے علاقے چونیاں میں لاپتہ ایک بچے کی لاش اور 2 کی باقیات برآمد ہوئیں جس میں سے ایک دو دن قبل اور دیگر 2 ماہ سے لاپتہ تھے۔
پولیس کے مطابق جن بچوں کی باقیات ملیں وہ ناقابل شناخت ہیں جنہیں ڈی این اے ٹیسٹ کےلیے لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔ بچوں کی شناخت کےلئے والدين کے ڈی اين اے ٹیسٹ لئے گئے ہيں جبکہ حکام نے ملزمان کی گرفتاری کےلئے علاقے کی جيو فنسنگ کرانے کا فيصلہ کيا ہے۔
قصور: لاپتہ ایک بچے کی لاش اور2 کی باقیات برآمد
تفتيشی ٹيميں تينوں کيسز کی ميں مماثلت جاننے کےليے شواہد کا جائزہ لے رہی ہيں۔ گمشدگی کے بعد قتل ہونے والے ايک بچے فيضان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ميں زیادتی اور تشدد بھی ثابت ہوچکا ہے۔
قصور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر غفار قیصرانی کا کہنا تھا کہ جن بچوں کی باقیات ملیں ان کی عمریں 8 سے 10 سال کے درمیان ہیں۔ یہ بھی کہا کہ دو سے تین روز کے اندر ملزمان کو گرفتار کرلیں گے۔
ایک 8 سالہ بچے کی شناخت کے بعد منگل کی رات نماز جنازہ ادا کر دی گئی جبکہ دیگر لاپتہ بچے بھی اسی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بچوں کی گمشدگی اور لاشیں ملنے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی پولیس چیف کو بریفنگ دینے کی ہدایت کردی، آئی جی پنجاب عارف نواز خان نے ڈی پی او قصور سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔