حلقہ این اے 122 کا فیصلہ ، کپتان نے ایاز صادق کو کلین بولڈ کردیا
ویب ایڈیٹر :
لاہور : الیکشن ٹریبونل کے جج کاظم ملک نے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو بائیس سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ الیکشن ٹریبونل نے ایاز صادق کو نا اہل قرار دے دیا، جب کہ عمران خان حلقے سے کامیاب قرار پائے۔ ساتھ ہی الیکشن ٹربیونل نے پی پی 147 اور پی پی 148 پر بھی دوبارہ پولنگ کا حکم دے دیا۔ ٹربیونل نے یہ فیصلہ 17 اگست کو محفوظ کیا تھا۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو بائیس سے متعلق الیکشن ٹریبونل کے جج کاظم ملک نے بالا آخر تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ سنا دیا، کپتان نےمسلم لیگ (ن)کی ایک اور اہم وکٹ اڑادی، الیکشن ٹریبونل کے جج کاظم ملک نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو نا اہل قرار دیتے ہوئےاین اے122میں ری پولنگ کا حکم دےدیا، فیصلے بعد اب ایاز صادق اسمبلی جانے کے بجائے گھر جانے کی تیاری کریں گے۔
واضح رہے گیارہ مئی دو ہزار تیرہ کو ملک بھر میں ہونیوالے عام انتخابات میں لاہور کے حلقہ این اے ایک سو بائیس سے مسلم لیگ سردار ایاز صادق 93 ہزار 389 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ عمران خان 84517 ووٹ حاصل کر سکے یعنی عمران خان کو 8 ہزار 872 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ٹریبونل کا فیصلہ سنتے ہی تحریک انصاف کے کارکنوں کا جشن شروع ہوگیا اور علاقہ گونوازگوکےنعروں سے گونج اٹھا، ملک کے دیگر شہروں میں بھی پی ٹی آئی کے کارکنان جوش اور خوشی میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ فیصلے کے اعلان کے بعد میڈیا سے گفت گو میں تحریک انصاف کے وکیل کا کہنا تھا کہ این اے122اورپی پی147پردوبارہ پولنگ ہوگی، اسپیکرکی اہلیت ختم ہوگئی، ایازصادق اب اسپیکرنہیں رہے۔
کیس کا پس منظر :
انتخابی میدان میں شکست کے بعد عمران خان نے جولائی دو ہزار تیرہ میں سردار ایاز صادق کی کامیابی کو چیلنج کیا اور الیکشن ٹریبونل میں درخواست دائر کردی۔ ایاز صادق کے وکلاء نے درخواست کے ساتھ منسلک حلف ناموں پر اعتراض اٹھایا اور لاہور ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کرلیا ۔
عمران خان سات مئی دو ہزار چودہ کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے اور حکم امتناع ختم کرنے کی درخواست کی۔ لاہور ہائی کورٹ سے کیس خارج ہونے پر ٹربیونل نے دوبارہ سماعت کا آغاز کیا اور عمران خان چھ دسمبر دو ہزار چودہ کو ٹربیونل میں پیش ہوئے اور کیس کی جلد سماعت کی درخواست کی۔
انتخابی ریکارڈ کا معائنہ کرنے والے لوکل کمیشن نے جنوری دو ہزار پندرہ میں اپنی رپورٹ ٹربیونل میں پیش کی، جس کے بعد عمران خان کے وکلاء نے ووٹوں کا معائنہ نادرا سے کرانے کی درخواست کردی۔
نادرا نے فرانزک معائنے کے بعد نو مئی دو ہزار پندرہ کو رپورٹ جمع کرائی۔ نادرا کے چئیرمین ٹربیونل میں پیش ہوئے اوررپورٹ سے متعلق اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا ۔ نادرا نے پانچ جون دو ہزار پندرہ کو ایک سپلیمنٹري رپورٹ میں ٹربیونل میں پیش کی، جس پر عمران خان کے وکلاء نے اعتراض کردیا ۔
فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر ٹربیونل نے سترہ اگست دو ہزار پندرہ کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا ، گیارہ مئی دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں ، سردار ایاز صادق ترانوے ہزار تین سو نواسی ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہوئے تھے ، جب کہ عمران خان چوراسی ہزار پانچ سو سترہ ووٹ حاصل کرسکے تھے ۔سماء