سوموٹو قومی اہمیت والے معاملے پر لیا جائے گا،چیف جسٹس

ازخود نوٹس سے گریز زیادہ محفوظ عمل ہے

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ معاشرے کا ایک طبقہ جوڈیشل ایکٹیوزم میں عدم دلچسپی پر ناخوش ہے، ایک طبقہ چند لوگوں کے مطالبے پر سو موٹو لینے کو سراہتا ہے، تاہم میں پہلے بھی یہ بات کہہ چکا ہوں کہ سو موٹو کا اختیار قومی اہمیت کے معاملے پر استعمال کیا جائے گا، جو کسی کے مطالبے پر لیا گیا ہو وہ سوموٹو نوٹس نہیں ہوتا، جب ضروری ہوگا تو عدالت خود سو موٹو نوٹس لے گی۔

اسلام آباد میں سپریم کورٹ میں نئےعدالتی سال کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ازخود نوٹس سے گریز زیادہ محفوظ  اور کم  ن‏قصان  دہ عمل ہے، جوڈیشل ایکٹوزم کے بجائے فعال جوڈیشلزم کو فروغ دے رہے ہيں، فل کورٹ ريفرنس تک ازخود نوٹس کے استعمال کا مسودہ تيار کرلیا جائے گا، کسی کے مطالبے پر لیا گیا نوٹس ازخود نوٹس نہیں ہوتا۔

چیف جسٹس نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو مشکل ترین کام قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئین صدر مملکت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ کونسل کو کسی جج کے کنڈکٹ کی تحقیقات کی ہدایت کرے، سپریم جوڈیشل کونسل اس طرز کی آئینی ہدایات سے صرف نظر نہیں کرسکتی۔

SUO MOTO

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div