سکھر، دریا میں نہاتے ہوئے 6 بچے لاپتا، تلاش جاری
سکھر سے لاپتا چھ بچوں کا معاملہ تاحال حل نہ ہوسکا۔ پولیس نے دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاڑکانہ کے قریب سے ملنے والی ایک لاش ان میں سے ایک بچے کی ہے۔ اہل خانہ کی جانب سے لاش کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
سکھر کے علاقے کوئنس روڈ سے جمعہ کے روز چھ بچوں کے لاپتا ہونے کی اطلاعات منظر عام پر آئیں، جس کے بعد بچوں کی تلاش کا عمل شروع ہوا۔ پیر کے روز پولیس نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ایک بچے کی لاش لاڑکانہ کے پانی سے برآمد کی گئی ہے، تاہم بچوں کے اہل خانہ اس بات کی تصدیق نہیں کرسکے کہ آیا یہ لاش ان کے بچے کی ہے یا نہیں۔
پولیس کے مطابق بچے دریا میں نہاتے ہوئے ڈوبے، جس کی تصدیق ہوگئی ہے، تاہم لاشوں کی تلاش کا عمل تاحال جاری ہے۔ دریا کنارے سے برآمد ہونے والے کپڑوں اور سامان سے متاثرہ والد انیس الرحمان نے تصدیق کی ہے کہ یہ ان ہی کے بچوں کا سامان ہے۔ متاثرہ والد کا کہنا ہے کہ میرے تین بچے لاپتا ہیں، جس میں سے چھوٹے بیٹے 11 سالہ افتحاج الرحمان کی لاش ملی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ریسکیو عملے کے ذریعے دیگر بچوں کی تلاش کا عمل جاری ہے۔ پولیس کو جائے وقوعہ کا علم ڈوبنے والے بچوں کے دوست کے ذریعے ہوا، جو ڈر کے باعث پانی میں نہانے کیلئے نہیں اترا۔ عینی شاہد بچے نے پولیس کو جگہ اور لاپتا بچوں کے کپڑوں سے متعلق بھی آگاہ کیا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سکھر کی تاریخ میں پہلی بار ایک ہی وقت میں چھہ بچے پراسرار طور پر لاپتہ ہوئے ہیں، جس سے شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
میئر سکھر ارسلان شیخ کے مطابق لاپتا بچوں کی عمریں 11 سے 16 سال کے درمیان ہیں، جس میں تین بھائی بھی شامل ہیں۔ لاپتا ہونے والے بچوں کے نام 16 سالہ حماد الرحمان، 13 سالہ اپتسام الرحمان،11 سالہ اپتحاج الرحمان، 16 سالہ عاصم، 11 سالہ قاسم اور 13 سالہ محمد انس ہیں۔