شناختی کارڈ کی شرط اورٹیکسز کیخلاف تاجروں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال
خرید وفروخت کے دوران شناختی کارڈ کی شرط اور ٹیکسوں کے نفاذ پر حکومت سے اختلافات کے بعد تاجر برادری نے آج (ہفتہ) ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دے رکھی ہے لیکن کئی شہروں میں تاجر تنظیمیں اس احتجاج سے علیحدگی اختیار کر رہی ہیں۔
ملک بھر میں آج دکانیں کھلیں گی یا نہیں ؟ کاروبار ہوگا یا نہیں؟ لاہور اور کراچی میں تاجر برادری دو دھڑوں میں تقسیم ہے، ایک گروپ ہڑتال کا حمایتی، جب کہ دوسرے نے اس کی مخالفت کردی ہے، جب کہ دیگر شہروں میں تاجروں نے مکمل ہڑتال کا اعلان کردیا۔

احتجاج رکوانے کے لیے وزیر اعظم عمران خان، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبرزیدی نے سرمایہ داروں اور تاجروں سے متعدد ملاقاتیں کیں لیکن بظاہر وہ تاجروں کے تحفظات دور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
تاجروں کے مطالبات کیا ہیں؟
انجمن تاجران کی جانب سے حکومت کو پیش کیے گئے مطالبات کے مطابق سیلز انوائسز پر شناختی کارڈ نمبر درج کرنے کی شرط ختم ہونی چاہیے، تھوک و پرچون (ڈسٹری بیوٹرز، ریٹیلرز) سے ٹرن اوور پر1.5فیصد کے بجائے خالص منافع پر ٹیکس لیا جائے، پرچون فروش (ریٹیلرز) پر فکسڈ ٹیکس کا نظام لاگو کیا جائے، ٹریڈرز کو ود ہولڈنگ ایجنٹ نہ بنایا جائے۔
ہول سیلرز، ریٹیلرز کوسیلز ٹیکس سے استثنا دے کر مینوفیکچرنگ اور امپورٹ کی سطح سے سیلز ٹیکس کی وصولی کی جائے اور تمام ریجنز سے نئے پرانے موبائل فونز کی امپورٹ عام اجازت دے کر نئے اور پرانے فونز پر ڈیوٹی کی ریسٹرکچرنگ کی جائے۔ ان مطالبات سے صرافہ بازار، کپڑا مارکیٹیوں، کراکری، سٹیشنری، کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والے تمام قسم کے کاروباری حضرات نے اتفاق کرتے ہوئے ہڑتال کی کال دی۔
پشاور

پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں تاجروں کی شڑ ڈاون ہڑتال جاری ہے۔ صوبائی دارالحکومت میں تاجروں کی جانب سے دکانیں اور مارکیٹیں بند ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ پروفیشنل ٹیکس اور سوئی گیس کے نرخوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔ تاجر ایوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ہڑتال صبح 7 سے رات 9 بجے تک ہوگی، کاروبار کرنے والوں کو10 ہزارروپے جرمانہ کیا جائے گا، شٹر کھولنے والے کو 10 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ ایسوسی ایشن کے مطابق مہنگائی کی وجہ سے کاروبار بری طرح متاثر ہو رہا ہے، ٹیکسوں اور معیشت دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔
لاہور ہڑتال دو حصوں میں تقسیم
لاہور ميں تاجر برادري کی کال پر دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔ بعض تاجر تنظيمیں وزرا سے مذاکرات کے بعد پيچھے ہٹ گئي ہيں۔ حکومت کا دعويٰ ہے کہ کاروبار معمول کے مطابق ہوگا۔
انجمن تاجران کا بڑا دھڑا نعيم مير گروپ ہڑتال پر بضد ہے۔ نعیم میر کا کہنا ہے کہ آج ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال ہوگی، لاہور چیمبر آف کامرس نے بھی ہڑتال کي حمايت کردي۔ تاہم صمصام بخاری کا کہنا ہے کہ تاجروں کے مسائل حل کرنے کو تیار ہيں، کچھ سیاسی عناصر صورت حال سے فائدہ اٹھانے کے لئے کوشاں ہیں۔ لاہور کے تاجروں نے حکومت کی جانب سے نافذ ٹیکس اقدامات ماننے سے انکار کردیا۔
دوسری جانب بعض تاجر تنظيميں حکومتي يقين دہاني پر مطمئن ہيں اور انہوں نے کاروبار معمول کے مطابق جاري رکھنے کا اعلان کيا ہے۔

کراچی میں آج کاروبار چلے گا یا بند رہے گا؟
گورنر سندھ عمران اسماعيل کا کہنا ہے کہ تاجروں کي اکثريت ہڑتال نہيں کر رہي، مذاکرات کے ذريعے ہي مسائل حل ہوں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اميد ہے کہ تاجر ہڑتال کا فيصلہ واپس لے ليں گے۔
لاہور کی طرح یہاں بھی صورت حال مختلف نہیں۔ مرکزي تنظيم تاجران صدر نے آج ہڑتال کا اعلان تو تاجر ايکشن کميٹي نے ہڑتال کي مخالفت کردي ہے۔ تاجر ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت نے 11 میں سے 10 مطالبات مان لیے ہیں، اس لیے ہڑتال کا کوئی جواز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی زیادہ تر تاجر تنظیمیں ان کے ساتھ ہیں، کل ہڑتال کرنے والے ایک سیاسی جماعت کی ایما پر ہڑتال کر رہے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے تاجروں کو فکسڈ ٹیکس کی یقین دھانی کرائی ہے، چھوٹے تاجروں کے آڈٹ کی توسیع 1 سال سے بڑھا کر 3 سال کر دی ہے، جب ہر بات ہی مان لی گئی ہے تو ہڑتال کا کیا جواز ہے؟ ، جب کہ آل سٹي تاجر اتحاد پہلے ہي لاتعلقي کا اعلان کرچکا ہے۔
کراچی میں تاجروں کا کہنا ہے کہ 50 ہزار کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط کسی صورت قبول نہیں۔ ٹيکس ماہرين کا کہنا ہے ملک بھر ميں پچاس لاکھ کے قريب دکانيں ہيں، ماہانہ دو ہزار فکسڈ ٹيکس سے سالانہ ايک سو بيس ارب روپے وصولي کي جا سکتي ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں تاجر ایکشن کمیٹی کو الیکڑانک مارکیٹ ایسوسی ایشن، سندھ تاجر اتحاد، اولڈ سٹی ایریا کی تاجر ایسوسی ایشنز اور میڈیسن مارکیٹ ایسوسی ایشن کی حمایت حاصل ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک بھر میں تاجروں نے آج شٹر ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ صدر آل پاکستان انجمن تاجران نے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاجروں کے پیچھے کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے۔ اجمل بلوچ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان فکسڈ ٹیکس کا نظام لے آئیں، ہم تیار ہیں، یہ تاثر بے بنیاد ہے کہ تاجر احتجاج کسی سیاسی جماعت کی ایما پر کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملک کی بیوروکریسی حکومت اور وزیراعظم کو ناکام کرنا چاہتی ہے۔
صرف بڑے ہی نہیں چھوٹے شہروں چکوال، فیصل آباد، صوابی، مردان اسکردو، گوجرانوالہ، ملتان سمیت ملک بھر میں چھوٹی بڑی دکانیں اور کاروبار صبح سے ہی بند ہیں۔ دوسری جانب فلور ملز ایسوسی ایشن نے بھی ٹیکسوں کے خلاف17 جولائی کو ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔