علی ظفر کی درخواست پر ایف آئی اے سائبر کرائم نے تحقیقات شروع کردی
گلوکارعلي ظفر کي لاہور سيشن کورٹ ميں پيشي ہوئی ، سماعت طويل ہونے پرمخالف وکيل نے تھکاوٹ کا شکوہ کيا تو گانا سناديا جبکہ ايف آئي اے سائبر کرائم نے علي ظفر کي درخواست پر ميشا شفيع سميت سولہ ٹويٹر اکاونٹس کي تحقيقات بھي شروع کردي ہيں ۔
گلوکارہ ميشا شفيع کے خلاف ہتک عزت کا دعويٰ کے کیس میں گلوکار علي ظفر ايک بار پھر عدالت ميں پيش ہوئے اور بيانات قلمبند کروائے ساتھ ہی اپنے موقف کي تائيد ميں دستاويزات جمع کرائيں ۔
کيس کي سماعت ايڈيشنل سيشن جج امجد علي شاہ نے کي، جس ميں علي ظفر نے جعلي اکائونٹس کي تفصيلات سميت ديگر شواہد پيش کيے۔
چار گھنٹے کي طويل سماعت کے بعد جب ميشا کے وکيل نے علي سے تھکاوٹ کا شکوہ کيا تو انہوں نے جواب ميں گانا سنا ديا۔
دوسري طرف علی ظفر کی درخواست پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے میشا شفیع سمیت سولہ ٹویٹر اکاؤنٹس کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر لاہور محمد کاشف انکوائری ٹیم کی سربراہی کر رہے ہیں۔ ایف آئی اے ٹیم تحقیقات کے لیے فرانزک ماہرین کی خدمات بھي حاصل کرے گی۔
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں سماجی رابطون کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے لکھا تھا کہ علی ظفر نے ایسے وقت میں ہراساں کیا جب میں 2 بچوں کی ماں اور معروف گلوکارہ بھی تھی۔
گلوکارہ نے علی ظفر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کیلئے عدالت میں درخواست دائر کی ، جواب میں علی نے ان پر ایک ارب روپے کے ہرجانہ کا دعویٰ کر رکھا ہے۔ محتسب کی جانب سے میشا شفیع کی درخواست غلط پلیٹ فارم کے باعث خارج کی جا چکی ہے ۔ تاحال کیس سیشن کورٹ لاہور میں زیر سماعت ہے جہاں ہائیکورٹ نے ماتحت عدالت کو 3 ماہ میں گواہان پر جرح کے بعد فیصلہ سنانے کی ہدایت دے رکھی ہے۔