کے الیکٹرک اور کے ایم سی کے درمیان تنازعہ جاری
کے الیکٹرک اور کے ایم سی کے درمیان سرد جنگ کا سلسلہ جاری ہے ، کے الیکٹرک نے حکم امتناع میں املاک کو نقصان کی مد میں کے ایم سی پر ایک ارب روپے ہرجانے کا مطالبہ کردیا ۔
کے ایم سی اور کے الیکٹرک کے درمیان تنازع اس وقت شروع ہوا جب جمعہ کو کے الیکٹرک کی جانب سے بلوں کی عدم ادائیگی کو جواز بنا کر ایم اے جناح روڈ پر واقع مرکزی دفتر (کے ایم سی بلڈنگ) کی بجلی منقطع کی گئی جہاں بجٹ اجلاس 20-2019ء شروع ہونا تھا۔
کے ایم سی انسداد تجاوزات ٹیم کے سربراہ بشیر صدیقی کا کہنا ہے کہ ہم نے ضلع سینٹرل کے علاقے نارتھ کراچی اور گلشن اقبال بلاک 11 اور ضلع ایسٹ کے علاقے قیوم آباد میں آپریشن کیا ۔
حکام کا کہنا تھا کہ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے الیکٹرک نے کے ایم سی کی زمین اور فٹ پاتھوں پر سب اسٹیشنز اور بجلی کے کھمبے لگا رکھے ہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت پر تجاوزات کیخلاف آپریشن کیا جارہا ہے جو بلا تعطل جاری رہے گا۔
تاہم ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق کے ایم سی نے کے الیکٹرک کے گارڈز پر تشدد اور املاک کو نقصان پہنچایا، کے ایم سی کی جانب سے تنصیبات پر غیر قانونی توڑ پھوڑ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
عدالتی حکم اور حکم امتناع کے مطابق کے الیکٹرک کو دو دن کا نوٹس بھیجنا لازمی ہے ، گارڈ پر تشدد کے باعث کے ایم سی کے خلاف ایف آئی آر کی درخواست جمع کرادی گئی ہے ۔
ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق کے ایم سی ، کے الیکٹرک کے چار ارب روپے کے واجبات کی نادہندہ ہےجبکہ کے الیکٹرک نے حکم امتناع میں املاک کو نقصان کی مد میں کے ایم سی پر ایک ارب روپے ہرجانے کا مطالبہ کردیا ۔
گزشتہ دنوں میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کے ایم سی کے 71کنکشن کے پیسے اٹھاون کروڑ روپے بنتے ہیں جس کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت رہا جبکہ کے ایم سی کے کے الیکٹرک پر 8ارب روپے کے واجبات ہیں، ہم کورٹ کو بتا چکے ہیں کہ ہمارے پاس تنخواں دینے کے بھی پیسے نہیں ہیں، کے ایم سی جنوری 2019 کا بل بھی نہیں دے سکی جو پانچ کروڑ روپے کا تھا ۔